
عام انتخابات میں ایک دن باقی؛ پولنگ کے تمام انتظامات مکمل
عام انتخابات میں صرف 24 گھنٹے باقی رہ گئے ہیں، تاہم جس کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ کے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔
پاکستان میں قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کل ہوں گے، چاروں صوبوں میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کی نشستوں پر کل پانچ ہزار ایک سو اکیس امیدوار میدان میں ہیں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے 12695 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ ملک میں کل 128,585,760 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
پولنگ کا وقت
کل 8 فروری کو پولنگ کا عمل صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا، پولنگ کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
پولنگ ڈے پر انتخابی مہم یا ووٹرز کی حوصلہ افزائی یا حوصلہ شکنی کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، انتخابی عمل تک میڈیا پر ہر قسم کے پول سروے پر بھی پابندی ہو گی، میڈیا پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد رزلٹ نشر کرسکے گا۔
واضح طور پر بتانا ہوگا کہ نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری ہیں، آر اوز پولنگ اسٹیشنوں کا مکمل غیر حتمی نتیجہ جاری کریں گے، ڈسٹرکٹ اینڈ ریٹرنگ افسران و پولیس ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کی پابند ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی غیر قانونی تصور ہو گی۔
50 فیصد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار
عام انتخابات کے لئے حساس اور انتہائی حساس قرار دینے والے پولنگ اسٹیشنز کی کل تعداد 46 ہزار 65 ہے، الیکشن کمیشن نے 27 ہزار 628 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 18 ہزار 437 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دے دیا۔
پنجاب میں 12 ہزار 580 پولنگ اسٹیشنز کو حساس 6 ہزار 40 انتہائی حساس قرار دیا جبکہ 32 ہزار 324 پولنگ اسٹیشز کو نارمل قرار دیا۔
اس کے علاوہ سندھ کے 6545 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 6524 انتہائی حساس قرار دیا جبکہ 5937 پولنگ اسٹیشنز نارمل ہیں۔
خیبرپختونخوا کے 6166 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 4143 انتہائی حساس قرار دیا جبکہ 5388 پولنگ اسٹیشنز نارمل ہیں۔ بلوچستان میں کل 5ہزار 28 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 961 نارمل ہیں جبکہ 2337 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 1730 انتہائی حساس قرار دیا۔
سیکیورٹی انتظامات
عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی کے اقدامات ترجیہی بنیادوں پر کر لیے، ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر پولیس اور فوج کی تعیناتی شروع ہوگئی، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے دستے تمام اضلاع میں پہنچ گئے۔
عام انتخابات کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے فلیگ مارچ بھی جاری ہیں، مشترکہ فلیگ مارچ میں پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں سمیت فرنٹیئر کور، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے منتظمین نے حصہ لیا۔
پاک فوج کے جوان پولنگ اسٹیشنز کے باہر سیکیورٹی کیلئے کوئیک رسپانس فورس کے طور پر تعینات ہوں گے۔
بڑے سیاسی قائدین آمنے سامنے
ملک میں مختلف حلقوں میں اہم سیاسی قائدین کے بڑے ٹکراؤ سے متعلق بول نیوز نے بتایا ہے کہ لاہور کے حلقہ این اے 127 میں بلاول بھٹو کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ سے ہے جبکہ آزاد اُمیدوار ظہیر عباس کھوکھر بھی اس حلقے میں موجود ہیں۔
این اے 130 لاہور میں اصل مقابلہ نواز شریف کا تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد سے ہے۔
لاہور کے حلقہ این اے 122 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا مقابلہ آزاد امیدوار سردار لطیف کھوسہ کے ساتھ ہے جبکہ لاہور کے حلقہ این اے 119 میں مریم نواز کا مقابلہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق سے ہے۔
اس کے علاوہ این اے 71 سیالکوٹ میں خواجہ آصف کا مقابلہ ریحانہ ڈار سے ہے، جوعثمان ڈار کی والدہ ہیں۔
این اے 151 ملتان میں علی موسیٰ گیلانی کا مقابلہ مہربانو قریشی سے ہے اور این اے 44 میں علی امین گنڈا پور، مولانا فضل الرحمان اور فیصل کریم کنڈی کا مقابلہ ہے۔
این اے 248 کراچی میں خالد مقبول صدیقی اور ارسلان خالد، پیپلز پارٹی کے محمد حسن خان اور جماعت اسلامی کے محمد بابر خان کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔
علاوہ ازیں این اے 241 کراچی ڈاکٹر فاروق ستار کا مقابلہ تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان سے ہے جبکہ این اے 56 میں شیخ رشید، حنیف عباسی اورشہر یار ریاض مدمقابل ہیں۔
مزید برآں این اے 256 میں بی این پی کے اختر مینگل، آزاد امیدوار شفیق مینگل اور نواب اسرار اللہ مدمقابل ہیں جبکہ این اے 257 سے مسلم لیگ ن کے جام کمال خان، پیپلز پارٹی کے عبدالوہاب بزنجو اور آزاد امیدوار میر علی احمد زہری کا مقابلہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News