یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ اور سیدال خان نے ڈپٹی چیئرمین کا حلف اٹھا لیا
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ اور مسلم لیگ (ن) کے سیدال خان ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بلامقابلہ منتخب ہوگئے جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
پریزائیڈنگ آفیسر اسحاق ڈار کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں نو منتخب اور ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے سینیٹرز نے حلف اٹھایا اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی۔
ایوان بالا میں سادہ اکثریت حاصل کرنے والے امیدوار یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ اورسیدال خان ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے۔
یوسف رضا گیلانی اور سردار سیدال خان ناصر کے مقابلے میں کسی امیدوار نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔
اسحاق ڈار نے یوسف رضا گیلانی کے بطور چیئرمین سینیٹ بلا مقابلہ منتخب ہونے کا اعلان کیا اور یوسف رضا گیلانی سے ان کے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کا حلف لیا، جس کے بعد نو منتخب چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنی نشست سنبھال لی۔
دوسری جانب سیدال خان ناصر نے بھی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حلف اٹھا لیا، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سیدال خان سے حلف لیا۔
سینیٹ سیکریٹریٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے بلا مقابلہ کامیابی کا رزلٹ تیار کر لیا تھا جبکہ سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے آزاد سینیٹرز کو حکومت اپوزیشن بنچوں میں بیٹھے سے متعلق بھی مراسلہ تیار کرلیا گیا ہے، تاہم سینیٹ سیکریٹریٹ نے اراکین کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کیلئے بھی نام مانگ لیے۔
نو منتخب سینیٹرز نے حلف اٹھایا
اس سے قبل وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بطور پریزائیڈنگ افسر نو منتخب اراکین سے حلف لیا تھا جس کے بعد نومنتخب 41 سینیٹرز کی جانب سے رول آف ممبرز پر دستخط کیے گئے۔
2 منتخب سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا جن میں فیصل واوڈا اور مولانا عبد الواسع شامل ہیں۔
چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضاگیلانی حکمران اتحاد کے مضبوط امیدوار ہیں، تاہم پیپلز پارٹی سینٹ میں سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے اور یوسف رضا گیلانی کے نمبرز پورے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے سیدال خان ناصر کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا امیدوار نامزد کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹرز کا احتجاج
سینیٹ اجلاس کا آغاز ہوتے ہی تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور نعرے لگائے گئے۔ پی ٹی آئی کے علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کے پی کے سینیٹر نہیں آجاتے اس اجلاس کو ملتوی کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی قسم کا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب نہیں ہو سکتا، سینیٹ کو ہاؤس آف فیڈریشن کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں ہر صوبے کی برابر نمائندگی ہوتی ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ اس برابری کی نفی کی جائے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہو گیا تو وفاق کو نقصان پہنچے گا، ایوان کے مکمل ہونے تک کوئی بھی انتخاب اخلاقی طور پر بھی اور قانونی طور پر غلط ہوگا، کے پی کے سینیٹرز نہیں آئیں گے چیئرمین کا الیکشن قابل قبول نہیں۔
علی ظفر نے مزید کہا کہ کے پی کے نے سینیٹ کا الیکشن روک دیا کیونکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب متنازعہ بنایا جا رہا ہے ہم چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں حصہ لینا چاہتے تھے، مگر کسی بھی غیر آئینی اقدام کا حصہ نہیں بن سکتے، جب تک کے پی کا سینیٹ کا انتخاب نہیں ہوتا تب تک کے لئے اجلاس ملتوی کیا جائے۔
کے پی ممبران کے بغیر چیئرمین کا انتخاب غیر قانونی ہے، محسن عزیز
سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان بالا کی حفاظت ہمارا فرض ہے، آج آپ نے یہ سوچنا ہے کہ ریاست کو بچانا ہے یا سیاست کو، الیکشن آج نہیں تو کل ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے سینیٹر ز کی موجودگی میں الیکشن ہونے چاہئیں، اس صوبے نے پاکستان کے لئے ڈھال کا کردار ادا کیا ہے، انکے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب غیر قانونی ہوگا۔
سینیٹ میں پارٹی پوزیشن
واضح رہے کہ سینیٹ میں اس وقت 42 ارکان ہیں جن میں پی ٹی آئی 17 سینیٹرز کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ پی پی کے 10، (ن) لیگ 6، جے یو آئی (ف) 3، بلوچستان نیشنل پارٹی ایک، ایم کیو ایم 2، (ق) لیگ ایک، بلوچستان عوامی پارٹی 4، اے این پی 2 اور 2 آزاد سینیٹر ہیں۔
بعدازاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے آج ہونے والے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
