آئی ایم ایف کے علاوہ کسی پلان بی کا تصور نہیں کیا جاسکتا، وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے علاوہ کسی پلان بی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے لیڈرز ان اسلام آباد سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہمارے پاس اسٹیٹ بینک کے ذخائر 3.4 ارب ڈالر تھے، جو کہ صرف 15 دن کی درآمدات کی رقم تھی، اب ہمارے پاس 8 ارب ڈالر ہے مالی ذخائر ہیں اور مزید بہتری کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بات ہورہی ہے، ہمارے زرعی نمو میں اضافہ ہورہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے 9 ماہ کے پروگرام نے معیشت کو سہارا دیا، آئی ایم ایف کے علاوہ کسی پلان بی کا تصور نہیں کیا جاسکتا، ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 9 فیصد ہے اس کو بڑھانا ہے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات بھی ضروری ہیں، حکومتی ملکیتی کمپنیوں کی نجکاری کے حوالے سے تمام وزارتیں کام کررہی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ٹیکس میں پالیسی اور انفورسمنٹ کی کمی ہے، انفورسمنٹ کے عنصر کو مضبوط کیے بغیر مطلوبہ ٹیکس تناسب حاصل نہیں کیا جاسکتا، ٹیکس کے کیسز ٹریبونلز میں ہیں جن کے فیصلے نہیں ہوئے، وزیر قانون کو کہیں گے ٹریبونلز ٹیکس معاملات کے فیصلے تین سے چار ماہ میں کریں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھنے کا ہدف رکھا ہے، آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کا پروگرام ہے، کوئی ہم سے کچھ نہیں کرا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مئی کے وسط میں آئی ایم ایف مشن پاکستان میں ہوگا، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی میں ہونے کا امکان ہے، 24 ویں آئی ایم ایف پروگرام میں ہم جارہے ہیں، اس کے بعد بھی کوئی پروگرام ہوگا یہ کہنا قبل از وقت ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
