
سیاسی جماعتیں مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرتی ہیں، سعیدغنی
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ بجلی کا مسئلہ ہمارے اختیار سے باہر ہے، اسی لیے تمام بلدیاتی اداروں کی بیوروکریسی کو ساتھ لایا ہوں تاکہ مسائل کو فوری حل کیا جاسکے ہے۔
سعید غنی کے مطابق انڈسٹریل سیکٹر کی مضبوطی ملک اور انڈسٹری کی لیے ضروری ہے، جبکہ قانون کے مطابق اگر کہیں دو کونسل کی حدود ہیں تو اس کے لیے ایک کمیٹی ہے۔
وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ کمیٹی کے میمبران کے ساتھ مل کر مسئلہ کو حل کیا جائے گا اس کے علاوہ انہوں نے بلدیاتی اداروں سے متعلق مسائل کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا بھی کہا ہے۔
سعید غنی نے بجلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ اپنے جیب سے پیسے خرچ کر کے بجلی نہیں فراہم کر سکتا لیکن یہ نہیں ہوسکتا کے کوئی ایک بجلی کا بل نہ دے تو سب کی بجلی کاٹی جائے کیونکہ سب کی بجلی بند کرنا اجتماعی سزا ہے۔
وزیر بلدیات مزید یہ بھی کہا کہ لوڈشیڈنگ ویسے بھی ہو رہی ہے کہیں کہیں چھ چھ دن تک بجلی بند کی جاتی ہے اس گرمی میں گنجان آبادی والے کیسے رہ پائیں گے۔ اگر کے الیکٹرک کے پاس نظام نہیں تو وہ نظام بنائے جو لوگ وقت پر بجلی کے بل دیتے ہیں ان کی بجلی بلکل نہ بند کی جائے۔
سعید غنی کے مطابق کے الیکٹرک کی پالیسیز سمجھ میں نہ آنے والی ہیں، جب پریشان حال لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں، احتجاج کرنےوالوں پر ہی مقدمہ درج کردیا جاتا ہے، جو لوگ بجلی کا بل دیتے ہیں وہ لوڈشیڈنگ کا سامنا کیوں کرتے ہیں؟
وزیر بلدیات نے یہ بھی کہا کہ جو بل دیتا ہے، اس کو 24 گھنٹے بجلی ملنی چاہیے، اور جو لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کرتے ان کے خلاف ایف آئی آر کٹنی چاہیے، کوشش کریں گے کہ بجلی کے مسئلے کا کوئی حل نکل آئے۔
سعید غنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اداروں کے پاس نظام نہیں، چوری کی بجلی کا بل بھی ہم پر ڈال دیتے ہیں، اگر سسٹم نہیں تو بناؤ، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ہم کہاں ہیں۔
وزیر بلدیات نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے پرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، جبکہ کہیں بھی غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہے تواس کو فورا گرادیا جائیگا۔
سعید غنی نےعوام سے بھی ایسے غیر قانونی تعمیرات پر اپنا قیمتی پیسہ ضائع نہ کرنے کو کہا ہے انہوں نے شہریوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شہری پہلے معلوم کرکے کہ وہ کس جگہ گھر خرید رہے ہیں وہ قانونی ہے کہ نہیں۔ ایسے لوگ جن کا کاروبار ہی غیر قانونی تعمیرات کا ہے ان پر ہر قسم کی پابندیاں لگا دی جائے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News