
سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کوکوئی خطرہ نہیں ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کوجانی چاہیے تھیں، جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلےکا مطالعہ کریں گے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کیس میں پی ٹی آئی توفریق ہی نہیں تھی، الیکشن کمیشن نےکہا سنی اتحاد نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، جبکہ سیاسی جماعتوں سے متعلق 2002 میں یہ قانون نافذ کیا گیا تھا، پی ٹی آئی درخواست گزارہے نہ ہی انہوں نے ریلیف مانگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ مختصر فیصلے سے سمجھ آیا ہے کہ ریلیف مانگنے سنی اتحاد آئی تھی، جبکہ مخصوص نشستوں سے متعلق قانون موجود ہے، 80 ارکان نہ پیش ہوئے نہ ہی انہوں نے بیان جمع کرایا، کہا گیا ہم آزاد حیثیت سےجیت کرآئے سنی اتحاد میں شمولیت کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ان کی درخواست یہ تھی کہ یہ سیٹیں سنی اتحاد کو جانی چاہئیں، جبکہ پشاورہائیکورٹ کے فیصلے میں پی ٹی آئی کا کلیم نہیں تھا، قانون کہتا ہےکسی کا نوٹس یا موقف سنے بغیر فیصلہ نہیں کرسکتے۔
اعظم نذیرتارڑ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ آرٹیکل 51 اور 106کی تشریح کے بجائے انھیں دوبارہ تحریر کردیا ہے، جبکہ سنی اتحاد کونسل کے منشور کے مطابق کوئی غیر مسلم ان کا رکن نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ سنی اتحاد مخصوص نشستیں کلیم کرے تو بڑی احمقانہ بات ہوگی، جوجماعت غیر مسلم کو اپنا رکن تصور نہیں کرتی وہ ان کی سیٹ کیسے لے گی۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ جس آئین کو ہم پڑھتے ہیں سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ اس کے برعکس ہے، جبکہ فیصلےمیں کچھ آئینی، قانونی پیچیدگیاں حائل ہوگئی ہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو 209 اراکین کی حمایت حاصل ہےکسی چیلنج کاسامنا نہیں، ایک جج صاحب روز 35 سے 40 لوگوں کوانصاف فراہم کرتےہیں، جبکہ دوسرے جج 2 سے 3 فیصلے اور تاریخ پر تاریخ دیتے ہیں تو مس کنڈکٹ سمجھتا ہوں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News