
بجٹ میں نئے ٹیکسز؛ انوکھے طریقوں سے عوام پر بوجھ بڑھایا جارہا ہے، شاہد خاقان
کراچی: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پر انوکھے طریقوں سے بوجھ بڑھایا جا رہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل تفصیل سے بتایا تھا یہ بجٹ بد ترین کیوں ہے؟ حکومت کے اپنے سینیٹرز نے لکھ کر بھیجا یہ بجٹ ناکام ہے، حکومت کے اتحادی بھی یہی کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نئی چیز چار ہزار ارب روپے کا اضافی ٹیکس ہے، ہر عام آدمی پر اس کا بوجھ پڑے گا، جو ملک اپنی برآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کردے، خسارہ اتنے بڑھ جائیں کہ پوری دنیا جس پر مراعات دیتی ہے اور آپ ٹیکس لگانا شروع کردیں، اتنا ٹیکس لگایا جارہا ہے ایکسپورٹ کرنا ہی مشکل ہوگیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جو ٹیکس ادا کریں گے اس پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے، حکومت کی آمدن پر مزید دس فیصد ٹیکس ادا کریں گے، کس کو انوکھے طریقے سے پاکستان کے عوام کو لوٹنے کی کوشش کی ہے، ایسے معاملات نہیں چل سکتے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام پر چار ہزار ارب کا بوجھ ڈال کر اپنے خرچے پچیس فیصد بڑھا دیے ہیں، اصلاحات کے بغیر عوام پر بوجھ ڈال دیا، عام آدمی کی کمائی کا پچاس فیصد ٹیکس لگادیا سمجھ نہیں آتا کس سوچ کے تحت یہ بجٹ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیل اور ڈیزل کی اسمگلنگ نہیں روک رہے، فاٹا کے نام پر پوری انڈسٹری کو نقصان پہنچایا گیا فاٹا کے عوام کو کوئی فائدہ پہنچا؟ اگر آپ ٹیکس ان پر نہیں لگانا چاہتے تو وہ رقم فاٹا کے عوام پر خرچ کریں، فاٹا سے ایک سو ارب سالانہ کا وعدہ ہوا تھا، آج آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے تو اس نقصان فاٹا کے عوام کو ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News