جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کیخلاف وفاقی کابینہ کی “حرمت پرچم” مہم
اسلام آباد: جرمنی میں پاکستانی سفارت خانہ پر مشتعل مظاہرین کے حملے اور قومی پرچم اتارنے کے واقعے کے خلاف وفاقی کابینہ کے ارکان کی جانب سے ”حرمت پرچم“ مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
وفاقی وزراء نے پاکستانی پرچم کے ہمراہ تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کردیں، انہوں نے قومی پرچم سے والہانہ محبت کے پیغامات بھی تحریر کیے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء سردار اویس لغاری، عبدالعلیم خان، رانا تنویر، عطاءاللہ تارڑ سمیت دیگر وزراء نے بھی قومی پرچم کے ہمراہ تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کیں۔
”چاند روشن چمکتا ستارہ رہے، سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے، پاکستان کے دشمنوں کو واضح پیغام“ کے ساتھ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بھی سوشل میڈیا پر تصویر پوسٹ کی۔
ڈاکٹر مصدق ملک، علی پرویز ملک اور جام کمال خان نے بھی قومی پرچم اور ‘پاکستان زندہ باد’ کے پیغام کے ساتھ تصاویر جاری کیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے اپنے پیغام میں کہا کہ سیاسی کارکن، صحافی، دانشور، اساتذہ، وکلا، ڈاکٹر، کسان، مزدور، طالب علم، کاروباری حضرات، بیرون ملک محب وطن پاکستانی اور پاکستانی نوجوان ”حرمت پرچم مہم“ کا حصہ بنیں، پاکستان کا پرچم ہماری قومی شناخت اور خودمختاری کی علامت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی پرچم قوم کے اتحاد اور یکجہتی کی نمائندگی کرتا ہے، اگست پاکستان کی آزادی کا مہینہ ہے، ”حرمت پرچم“ کی اس مہم کو مسلسل جاری رکھیں گے، حرمت پرچم قومی ذمہ داری ہے اور ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اس پر عمل کرے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر وفاقی وزراء کی ”حرمت پرچم“ مہم کو خوب پذیرائی مل رہی ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں افغان شہریوں نے احتجاج کے دوران پاکستانی قونصل خانے پر دھاوا بول ڈالا، مشتعل افغان شہریوں کی جانب سے قونصیلت کی عمارت پر پتھراؤ بھی کیا گیا، حملے کے بعد افغان شہری قونصل خانے کے باہر لگا پرچم بھی اتار کر لے گئے۔
جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستانی سفارتی حکام کو مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے جبکہ واقعے میں ملوث متعدد افراد کی گرفتاری کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
