قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور؛ اپوزیشن کا شدید احتجاج
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔
قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس کا آغاز نوید قمر کی زیر صدا اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تلاوت سے ہوا جس میں قائمہ کمیٹی خزانہ کے ممبران کو چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال ڈومیسٹک ٹیکسوں میں 37.2 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ مالی سال میں ڈومیسٹک ٹیکس 6 ہزار 132 ارب روپے اکھٹے ہوئے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ مالی سال درآمدت پر ٹیکسوں کی نمو 17.9 فیصد رہی، جبکہ درآمدات سے گزشتہ مالی سال 3 ہزار 179 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، اس کے علاوہ انکم ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 150 ارب روپے اکھٹے کئے گئے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 293 ارب روپے کے انکم ٹیکس اقدامات عدالتوں میں چیلنج ہوئے، جبکہ 163 ارب روپے کے ٹیکس معاملات ابھی بھی عدالتوں میں ہیں، اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 1462 ارب روپے ٹیکس اکھٹا ہوا۔
اجلاس کے دوران عمر ایوب نے کہا کہ امپورٹ پر ٹیکس اس وجہ سے بڑھا ہے کہ روپے کی قدر کم ہوئی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا، جبکہ کمیٹی چیئرمین نوید قمر نے کہا کہ ایڈوانس ٹیکس پر میری تشویش ہے کہ یہ ان ڈائریکٹ ٹیکس ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایڈوانس ٹیکس سیکشن 147 کے تحت لیا جاتا ہے، جبکہ یہ ٹیکس چار اقساط میں گزشتہ مالی سال کے ٹیکسوں پر دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ کسی نے پہلے ٹیکس ادا کیا ہے اس میں سے کٹوتی ہو جاتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ مالی سال ڈائریکٹ ٹیکسز میں 2680 ارب روپے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد آئے ہیں، جبکہ 4583 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس گزشتہ مالی سال اکٹھا کیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکس میں جو ایڈوانس ٹیکس کا نمبر ہے یہ چونگی ٹیکس ہے، یہ کارکردگی نہیں ہے ریونیو ہدف پورا کرنے کیلئے لے دے ہوتی ہے، جبکہ پرسنٹیج طے ہوتی ہے اور ٹیکس ہدف حاصل کیا جاتا ہے۔
قائمہ کمیٹی خزانہ اجلاس میں کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ پاور کمپنیوں کو ٹیکس وصولی پر لگایا گیا ہے۔
اجلاس میں نوید قمر نے سوال کیا کہ تمام لوگ ودہولڈنگ ایجنٹس ہیں تو ایف بی آر کی کارکردگی کیا ہے؟
اجلاس میں مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ چند سال قبل ایڈوانس انکم ٹیکس اکٹھا کرنا بند کردیا تھا، تین چار سال ایڈوانس انکم ٹیکس کلیکشن بند کی گئی تھی اور ہدف حاصل کیا گیا۔
رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کے نام ختم ہوگئے اب سپر ٹیکس کو شامل کیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ریٹیلرز جو نان فائلر ہیں ان پر 2.5 فیصد ٹیکس لگایا ہے، جبکہ آٹا کی مل پر 0.2 فیصد نان فائلر پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد تھا، اس وقت وہ 0.2 فیصد پینلٹی ہوتی تھی اور نان فائلرز کا سٹیٹس انجوائے کررہے تھے، اب ان کی سیلز دستاویزی ہو جائے گی جس کی وجہ سے ان میں ڈر اور خوف ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وہ 10 کروڑ انکم پر 1 فیصد ٹیکس دینا نہیں چاہتے، جبکہ آٹا ملز والوں کی سیلز اربوں روپے کی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سال 2023 میں 52 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں، جبکہ سال 2022 میں 41 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں تھیں، اس کے علاوہ لیٹ فائلرز کی نئی شق شامل کی گئی ہے اور ان پر لیٹ فائلنگ پر جرمانہ بڑھایا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 18 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی کی کی گئی ہے جنہوں گزشتہ 3 سالوں میں ریٹرن جمع نہیں کرائیں، جبکہ ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کی موبائل سم بلاک کی گئی ہیں، اس کے علاوہ 86 ہزار افراد نے ریٹرن جمع کرائی ہیں جن کی سمز بلاک ہوئی تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
