
وزیراعظم شہبازشریف/ فوٹو
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر جو ٹیکس لگا اس کا احساس ہے، بجٹ میں ہمیں ٹیکسز لگانے پڑے ہیں، بعض ٹیکس بلکل جائز ہیں، کچھ ٹیکس نہ لگاتے تو مسائل مزید بڑھ جاتے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے مسئلے پر سیاست عوام کی توہین کے مترادف ہے، سپہ سالار نے بھی بجلی چوری روکنے کے لیے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ دھرنے دے رہے ہیں وہ سیاست برائے سیاست کررہے ہیں، پی ایس ڈی پی پر 50 ارب کٹ لگا کر 200یونٹ والوں کو ریلیف دیا، آصف زرداری، بلاول، خالد مقبول سمیت سب بجلی سستی کرنا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی جتنی بھی سپورٹ کریں تو کم ہوگی، نگران حکومت میں بجلی چوری کے حوالے سے سخت اقدامات ہوئے، سندھ اور پنجاب بجلی چوری روکنے پر معاونت کررہے ہیں،
انکا کہنا تھا کہ ایک جماعت کی کے پی میں حکومت رہی انہوں نے کیا کیا؟ ڈیمز بنانے کے نعرے لگائے گئےایک بھی ڈیم بنا؟ 100 میگاواٹ تو دور کی بات 15سے 20 میگاواٹ بھی نہیں لگایا، پاورسیکٹر، ایف بی آر کو ٹھیک نہ کیا توملک کی کشتی ڈوب سکتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی بحران حل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، یہ سیاست نہیں، سب سے بڑے چیلنج کو حل کرنے کےلیے کاوش ہے، بجلی سستی کرنا ہمارا اور اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، فیصلہ کرنا چاہیے بجلی مسئلے پر سیاست عوامی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا ادراک ہے، چین نے بجلی بحران حل کرنے میں تعاون کیا، چین نے سی پیک کےتحت اس وقت سرمایہ کاری کا عندیہ دیاتھا، اس کے بعد ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگے، نوازشریف کے دور میں تاریخ کے سستےترین پلانٹس لگے، ان کے دور میں 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایبسلوٹلی ناٹ نے بیٹھے بٹھائے جو حشر کیا وہ سب کے سامنے ہے، سائفرلہرایا گیا،جھوٹا بیانیہ بنایا گیا،اس سے تعلقات خراب ہوئے، بیٹھے بٹھائے اچھے تعلقات کو خراب کیا گیا، آج بھی ہم تعلقات درست کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کوتہران میں شہید کیا گیا، بدترین سفاکی سب نے دیکھی، سب نے مذمت کی، پاکستان نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کی، انکی غائبانہ نمازجنازہ کابھی کہا ہوا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ فلسطین میں دن رات بدترین تباہی ہورہی ہے، ایسی سفاکیت ہورہی ہے جو الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتی، عالمی اداروں کا ضمیر اب جاگنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News