
لاہور: پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی کو آرڈینیشن کمیٹی کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 25 اگست کو گورنر ہاؤس لاہور میں ہوا لیکن پیپلزپارٹی اور ن لیگی کمیٹی کی ملاقات نتیجہ خیز نہیں رہی۔
پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ سے ملاقات ٹھیک تھی لیکن ظہرانہ ذیادہ پرتکلف تھا، گورنر پنجاب نے ملاقات کی میزبانی کا بھرپور حق ادا کیا جب کہ ملاقات میں طے شدہ نکات پر عملدرآمد پر ایک بار پھر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی پی نے پارٹی کی خواتین اراکین پنجاب اسمبلی کو فنڈز فراہمی کا مطالبہ کیا جس پر پنجاب حکومت نے پی پی کی خواتین ایم پی ایز کو فنڈز فراہمی کی یقین دہانی کروائی تاہم ملاقات میں ن لیگ مشکل حالات سے گزرنے کے شکوے کرتی رہی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران لیگی رکن نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے حکومت کا حصہ نہ بن کر بیچ منجدھار میں چھوڑ دیا ہے، پی پی کو ذیادہ مسائل ہیں تو وفاق اور پنجاب حکومت کا حصہ بنے اور پی پی حکومت کا حصہ بن کر اپنے مطالبات پورے کرلے۔
پی پی رکن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی صورت وفاق اوتر پنجاب حکومت کا حصہ نہیں بنے گی جب کہ پی پی نے پنجاب حکومت اور صوبائی انتظامیہ کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پی پی اور ن لیگ کے معاہدے کو سنجیدہ نہیں لے رہی، ن لیگ پنجاب بارے طے شدہ نکات پر عملدرآمد کرائے۔
علاوہ ازیں ملاقات میں پیپلزپارٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب کی بے رخی کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پیپلزپارٹی کے کسی ایم پی اے کو ملنا گوارہ نہیں کرتیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News