
جماعت اسلامی کا دھرنا دسویں روز میں داخل
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے تاجر آئے ہیں جنہوں نے بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسوں کے حوالے سے بات کی ہے، ایسا نہیں ہے کہ جماعت اسلامی دھرنے کے مطالبات قابل عمل نہیں، حکومت یہ تاثر دے رہی ہے کہ یہ مطالبات قابل عمل نہیں ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے، جبکہ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات اب تک نہیں دی گئیں، 1994 میں معاہدے ہوئے اور یہ وہی لوگ ہیں جو سیاست بھی کررہے ہیں، مقامی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرکے ان کے منہ پر ماریں، وہ کسی بھی عدالت میں نہیں جاسکیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر حکومت نظر ثانی کرے، جس معاہدے کی مدت پوری ہوگئی ہے ان کے معاہدے ختم کئے جائیں، متبادل توانائی سے بجلی کے حصول کے منصوبوں پر بھی نظر ثانی کی جائے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر لگائے جانے والے نئے ٹیکس سلیب کو واپس لیا جائے، حکومت نے آٹا، چاول، چینی دال اور اسٹیشنری پر بھی لگایا گیا ہے، اسٹیشنری پر ٹیکس واپس لے کر پھر لگایا گیا ہے، حکومت کی نالائقی اور نااہلی کا بوجھ ہم نہیں اٹھائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے یہ بھی کہا کہ 25 فیصد انتظامی اخراجات میں حکومت نے اضافہ کیا، نجی شعبے میں تنخواہ دار طبقے نے سب سے زیادہ ٹیکس دیا، پاکستان میں اڑھائی کروڑ ایکڑ زمینیں جو زرعی ہیں ان پر ٹیکس لگایا جائے، جاگیر دار طبقہ جو حکمران ہے خود پر ٹیکس نہیں لگانا چاہتا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ان کی شوگر ملز ہیں ان کی آئی پی پیز ہیں کسان کو گنے کی رقم کی ادائیگی میں تاخیر کرتے ہیں، مذاکرات کا اگلا دور میڈیا کے سامنے ہوگا تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے، حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وزیراعظم، وزراء، ججز، جرنیل اور بیوروکریسی کو 1300 سی سی کی گاڑیاں استعمال کرنی چاہئے، 3000 سی سی کی گاڑیاں فروخت کرکے 1300 سی سی کی گاڑیاں دی جائیں، وزیر اعظم کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار اور اس فیصلے کیلئے کسی اور ملک سے پوچھنا بھی نہیں پڑے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ دھرنا جاری رہے گا اور پورے پاکستان میں اب دھرنا ہوگا، ہڑتال بھی ہوگی، شاہراہوں پر بھی بیٹھیں، شاہراہوں پر بیٹھ کر عوام کو بلائیں گے بجلی کے بل لیکر آؤ، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم کہیں کہ بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کردیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News