
نئے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس شروع
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب قانون میں ترامیم بحال کردیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت، زوہیر صدیقی اور زاہد عمران کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرلیں۔
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے پڑھ کر سنایا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے اس مقدمے کی سماعت کی تھی۔جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ تھے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ نیب ترامیم کو خلاف آئین ثابت نہیں کیا جا سکا، سپریم کورٹ کو قانون سازی کو ہر ممکن صورت میں برقرار رکھنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے نیب قانون میں 2022 اور 2021 میں کی گئی ترامیم بحال کردیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چیف جسٹس اور ججز پارلیمان کیلئے گیٹ کیپر کا کردار ادا نہیں کر سکتے، پارلیمان اور عدلیہ کا آئین میں اپنا اپنا کردار واضح ہے۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں۔نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14, 15, 21, 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔
نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 5 ستمبر 2023 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں جس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News