بلوچستان میں ملٹری آپریشنز نہیں کرنا چاہتے، سرفراز بگٹی
کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ملٹری آپریشنز نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے خودکش حملہ ترک کرنے والے خاتون عدیلہ بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ ترک کرنے والے بچی کو سی ایم ہاؤس بلانا ضروری سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ سب کو پتہ چلنا چاہیے کہ دہشتگرد کیسے لوگوں کو جھانسہ دے کر خودکش کرواتے ہیں، جب اس کے والد کو میسج آیا کہ اس کی بچی دوبارہ گھر نہیں آئے گی تو اس نے جدوجہد کی اور واپس بلایا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ خودکش حملہ کرکے جانیں ضائع ہونے سے بچانے کا کریڈٹ عدیلہ بلوچ کے والد کو جاتا ہے، تمام والدین عدیلہ بلوچ کی والد کی طرح بچوں سے رابطہ منقطع ہونے پر حکومتی نمائندوں سے رابطہ کریں۔
انکا کہنا تھا کہ بلوچ نوجوانوں کو دہشتگردی میں دھکیلا جارہا ہے، پروپیگنڈے کے تحت بلوچ نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے، حکومت خودکش حملے کرانے کی بجائے بلوچ خواتین کو پی ایچ ڈی کروارہی ہے، پڑھے لکھے بلوچ نوجوانوں کو ایندھن بنایا جارہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجگور میں سوفٹ ٹارگٹ کے ذریعے مزدوروں کو قتل کیا گیا، مزدوروں کے قتل سے کیسے بلوچستان آزاد ہوگا، خون کے ذریعے بلوچستان آزاد نہیں ہوگا، کوئٹہ میں معصوم باربر کو قتل کرنا کون سی آزادی کی جنگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدیلہ بلوچ جیسی سینکڑوں بچے اور بچیاں دہشتگردوں کے کمیپ میں موجود ہیں، ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ بلوچستان میں ملٹری آپریشن نہیں کرنا چاہتے ہیں، عدیلہ بلوچ کا خودکش حملہ ترک کرکے دائرے میں داخل ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
