سپریم کورٹ کی مخصوص نشتوں پر 14 ستمبر کی وضاحت چیلنج
اسلام آباد: مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے کیس میں الیکشن کمیشن کو وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی نشان سے محرومی کسی سیاسی جماعت کے حقوق ختم نہیں کرتی، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابات میں نشستیں بھی حاصل کیں۔
وضاحت میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا وضاحت مانگنا دراصل عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنا ہے، الیکشن کمیشن خود بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کا چیئرمین تسلیم کرچکا ہے جب کہ پارٹی چیئرمین تسلیم کرنے کے بعد الیکشن کمیشن اپنے موقف سے پھر نہیں سکتا۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن تسلیم کرچکا ہے کہ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی ارکان کے سرٹیفکیٹ تسلیم نہ کرنا سراسر غلط ہے، الیکشن کمیشن کو اس اقدام کے آئینی اور قانونی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے مزید کہا کہ سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے تمام ارکان تحریک انصاف کے تصور ہوں گے، فیصلے کا اطلاق قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی ہوگا، الیکشن کمیشن کی کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کو سخت الفاظ میں مسترد کیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ واضح کیا جا چکا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
سپریم کورٹ کی آبزرویشن نے حالیہ الیکشن ایکٹ کی ترمیم کو بھی پی ٹی آئی ارکان کی حد تک غیر موثر کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ آرڈر میں واضح کر دیا تھا کہ سرٹیفکیٹ جمع کرانے اور پارٹی تصدیق پر ارکان پی ٹی آئی کے تصور ہوں گے۔
سپریم کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ بعد میں آنا والا کوئی ایکٹ ان کی حیثیت ختم نہیں کرسکتا، ان ارکان کا معاملہ ’’پاسٹ اینڈ کلوز‘‘ ٹرانزیکشن تصور ہوگا جب کہ یہ تمام ارکان آئینی و قانونی تقاضوں کیلئے پی ٹی آئی ارکان ہی تصور ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
