ملک میں 25 ہزار لوگ باقی لوگوں کے حقوق دبائے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ 77 سال ہوگئے لیکن ملک میں عدل و انصاف کا نظام قائم نہیں ہوا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا، کلمہ طیبہ صرف ایک جذباتی نعرہ نہیں بلکہ اسکے پیچھے ایک فلسفہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خدا چاہتا کہ حکومت میں عدل و انصاف ہو، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو عدل کا نظام دینا صحت کی سہولت فراہم کرنا، 77 سال ہوگئے لیکن ملک میں عدل و انصاف کا نظام قائم نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عدالتوں میں لاکھوں کیس زیر التوا ہے، اس ملک میں انصاف ملتا نہیں انصاف خریدنا پڑتا ہے، اس ملک میں ججز کے فیصلے بھی انکے اپنے نہیں ہوتے، عدل کی کرسی پر بیٹھنے والا دولت پر بک جاتا ہے، جماعت اسلامی ملک میں عدل کا نظام چاہتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اگر ہم اقتدار میں آتے ہیں تو گلی محلے میں پنچائتی نظام لائیں گے، اس نظام سے لوگوں کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے، ملک کے نظام میں گند موجود ہے، ملک کے عدالتی نظام میں دھکے ہی دھکے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی آگے بڑھ رہی ہے، ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ ہمارے بچوں کو تعلیم دے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ غریب اور امیر کو یکساں تعلیم دے، حکومت عوام میں اپنا اعتماد کھو بیٹھی ہے، یہ ریاست ہمارے ٹیکسوں سے چلتی ہے لیکن حکومتی نمائندوں نے خود کو حاکم سمجھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ نے دو ارب روپے اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑیوں پر خرچ کر دیے، ہم بجلی کے بلوں پر جو پیسے دیتے ہیں یہ لوگ اس روپے سے عیاشی کرتے ہیں، حکومت ہی آئی پی پی میں شامل ہیں، حکومت بجلی کے بلوں میں فراڈ کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
