Advertisement
Advertisement
Advertisement

بحرین میں اردو زبان کے ممتاز شاعر اجمل سراج کی یاد میں تعزیتی و دعائیہ اجتماع

Now Reading:

بحرین میں اردو زبان کے ممتاز شاعر اجمل سراج کی یاد میں تعزیتی و دعائیہ اجتماع
اجمل سراج

بحرین میں اردو زبان کے ممتاز شاعر اجمل سراج کی یاد میں تعزیتی و دعائیہ اجتماع

اردو کے معروف شاعر محترم اجمل سراج کی رحلت پر اردو مرکز بحرین کے زیر اہتمام گذشتہ دنوں ایک پراثر و پر وقار تعزیتی و دعائیہ اجتماع منعقد کیا گیا۔

تعزیتی و دعائیہ اجتماع میں میں بحرین سے تعلق رکھنے والے کئی ممتاز شعرا اور ادبوں، ان کے دوستوں نے شرکت کی۔ اس نشست کا مقصد مرحوم شاعر کی ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا اور اُن کے کلام کو یاد کرتے ہوئے اُن کی ادبی وراثت کو زندہ رکھنا تھا۔

تعزیتی نشست میں شریک شعرا نے اپنے منفرد انداز میں اجمل سراج کی یاد کو زندہ کیا۔ شعرائے کرام نے نہ صرف اپنے کلام پیش کیے بلکہ مرحوم شاعر کی ادبی زندگی اور شخصیت پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔

اس موقع پر مملکت بحرین کے معروف شعرا، اقبال طارق ،ریاض شاہد ،سعید سعدی، اسد اقبال، اور اویس رسول نے اپنی شرکت سے محفل کو چار چاند لگائے۔ نظامت کے فرائض خرّم عبّاسی نے انجام دیے۔

نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، خرّم عبّاسی نے اجمل سراج کے ساتھ اپنی طویل رفاقت اور عقیدت مندی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اجمل کی پوری زندگی بے باک، حق اور سچ سے بھرپور اور لالچ اور طمع سے پاک، ذاتی کدورتوں اور نفرتوں سے ماورا تھی۔ ایک طویل عرصے سے ان کو بہت قریب سے دیکھنے والوں میں شامل ہونے کی وجہ سے مجھ سے جب یہ کہا گیا کہ کچھ کہوں تو ذہن جیسے تاریک ہو گیا کہ کیا کہوں۔۔۔

Advertisement

سو طرح کے غم اور ترے ہجر کا غم بھی

کیا زندگی کرنے کے لئے آئے ہیں ہم بھی

اس کے بعد اجمل سراج کے بیٹےعبد الرحمن مومن کا ایک خصوصی آڈیو پیغام پیش کیا گیا، جو کہ تعزیتی اور شکریہ کا پیغام تھا۔ عبدالرحمن مومن نے اپنے بابا کے قریبی دوستوں اور بحرین کی ادبی برادری کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اجمل سراج صاحب کی وفات پر ان کے لیے دعا کی اور خراجِ عقیدت پیش کیا۔

پیغام میں عبدالرحمن مومن نے اپنے والد کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بابا مملکت بحرین اور بحرین کی ادبی دوستوں کا اپنے دل میں ایک خاص مقام رکھتے تھے اور بحرین کے دوستوں کے ساتھ ان کا گہرا تعلق تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے ہمیشہ اپنی شاعری اور ادب کے ذریعے محبت اور انسانیت کا پیغام دیا اور یہ کہ بحرین کے ادبی دوستوں کی محبت اور حمایت ہمیشہ ان کے دل کے قریب رہی۔

عبد الرحمن مومن کے اس آڈیو پیغام کو تمام شرکاء نے دل کی گہرائیوں سے سراہا۔ پیغام کے دوران حاضرین جذباتی ہو گئے اور ان کی دعائیں مرحوم کی مغفرت کے لیے تھیں۔

Advertisement

تمام شرکا نے عبد الرحمن مومن کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے بابا کے بحرین کے ادبی دوستوں کو اس مشکل وقت میں یاد رکھا اور ان کی محبتوں کا جواب دیا۔یہ پیغام نشست کے جذباتی لمحوں میں سے ایک تھا، اور اس نے شرکا کے دلوں کو مزید افسردہ کر دیا، جس سے اجمل سراج صاحب کی ادبی اور ذاتی زندگی کی قدرو منزلت کا ایک نیا پہلو سامنے آیا۔

شعری نشست کا آغاز اویسؔ سول کے پراثر اور جذباتی کلام سے ہوا، جس میں انہوں نے اجمل سراج کی سادگی اور شاعرانہ عظمت کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کلام سامعین کے دلوں میں گہرا اثر چھوڑا ، اور حاضرین نے انہیں بھرپور داد سے نوازا۔

جو کبھی سوچا نہ تھا ہوتے ہوۓ دیکھا ہے آج

اپنی ضد کو خاک میں ملتے ہوۓ دیکھا ہے آج

ہجر کی اک شام کو کٹتے ہوۓ دیکھا ہے آج

پھول سے چہروں کو مرجھاتے ہوۓ دیکھا ہے آج

Advertisement

روز و شب کی بھیڑ میں وقتِ رواں تھم سا گیا

اِک دھڑکتے دل کو یوں رکتے ہوۓ دیکھا ہے آج

آج دیکھا ہے بہت نزدیک سے اُس پار کو

پل میں سب کچھ ہاتھ سے جاتے ہوۓ دیکھا ہے آج

کانپتے دیکھا ہے آج اِک آہنی چٹّان کو

ایک بےبس باپ کو روتے ہوۓ دیکھا ہے آج

Advertisement

اسد اقبال نے اپنے منظوم کلام سے اجمل سراج کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ

مر بھی جائیں تو نام رہتا ہے

شاعروں کا کلام رہتا ہے

کیا ہوا آنکھ سے وہ اوجھل ہیں

اُن کا دل میں قیام رہتا ہے

اور اجمل سراج کے فن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اجمل سراج نہ صرف ایک عظیم شاعر تھے بلکہ ایک حساس اور درد مند انسان بھی تھے، جو اپنے اشعار میں انسانی جذبات کو بڑی خوبی سے پیش کرتے تھے۔

Advertisement

سعید سعدی نے اپنے جذباتی اشعار میں اجمل سراج کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا اور ان کے ساتھ گزری ملاقاتوں کے لمحات کا ذکر کیا، جسے سامعین نے دل کی گہرائیوں سے سراہا۔

وحشتیں ہیں چار سُو رقصاں ترے جانے کے بعد

سُونی سُونی ہیں بھری گلیاں ترے جانے کے بعد

کیا بتاؤں جاں کو میری کیسے کیسے روگ ہیں

کس قدر ہے زندگی ویراں ترے جانے کے بعد

چاندنی پھیکی پڑی ہے چاند بھی ہے دم بخود

Advertisement

تھم گئی ہے گردشِ دوراں ترے جانے کے بعد

ہم نے مانا دن غمِ دوراں میں کٹ ہی جائے گا

کس طرح بیتے شبِ ہجراں ترے جانے کے بعد

تھا یقیں مجھ کو تمھارے لوٹ آنے کا مگر

پھر بھی شبنم تھی سرِ مژگاں ترے جانے کے بعد

میں زمانے کے بھنور میں بہہ گیا بے دست و پا

Advertisement

رہ گیا سعدیؔ تہی داماں ترے جانے کے بعد

ریاض شاہد صاحب نے ایک خوبصورت غزل پیش کی، جس میں اجمل سراج کے سانحہ ارتحال سے متاثر ہو کر لکھے گئے اشعار شامل تھے۔ ان کا انداز بیان اور کلام سامعین کے دلوں میں اجمل سراج کی یادیں تازہ کر گیا۔

گلشنِ زیست میں خوشبو سے بکھر جاتے ہیں

نور بن کر وہ چمکتے ہیں جدھر جاتے ہیں

مانتا ہی نہیں دل ، دل یہ کہاں مانے گا

“ یار کیا تجھ سے حسیں لوگ بھی مر جاتے ہیں “

Advertisement

ہائے وہ لوگ محبت میں وہ گوندھے ہوئے لوگ

جب بچھڑ تے ہیں بتاؤ تو کدھر جاتے ہیں

بھول پاتے نہیں تا عمر طلسمی چہرے

اک ملاقات میں ہی دل میں اتر جاتے ہیں

جن کا ہونا ہو زمانے پہ شجر سایہ دار

ان کے جانے پہ زمانے بھی ٹھہر جاتے ہیں

Advertisement

لاؤ لشکر کی ضرورت نہیں ہوتی ان کو

اپنی کم گوئی سے بھی چھوڑ اثر جاتے ہیں

نشست کے آخری مرحلے میں اقبال طارق صاحب نے اپنی منفرد شاعری سے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ ان کا کلام خالص اردو ادب کی جھلک پیش کر رہا تھا۔ آپ نےاجمل سراج کو نہایت خوبصورتی سے خراج عقیدت پیش کیا۔

کبھی تو صبحِ مکافات بھی طلوع ہوگی

غبارِ درد سے کوئی ہمیں نکالے گا

میں اپنے خواب کے صحرا کو پار کرتولوں

Advertisement

بساطِ فکر سے آ کر کوئی اٹھالے گا

صلیب شب سے اتارے گا تو مجھے سورج

معاوضہ تو بتادے تواس کاکیا لے گا

اگر ستم کے بگولوں کارقص جاری رہا

امیرشہر بتا کس کی تودعالے گا

فریبِ ذات سے نکلے گا جانے کب تک تو

Advertisement

اور اپنے آپ کواک کرب سے بچا لے گا

یقیں کادیپ جلایاہے خون سے اپنے

سحر کے خواب کو طارق یہی اجالے گا

محفل میں موجود سامعین نے تمام شعرا کے کلام کو بے حد سراہا اور ہر شاعر کو دل کھول کر داد دی۔ اجمل سراج کی یاد میں پیش کیے گئے کلام نے سامعین کے دلوں کو چھو لیا اور اس نشست کو ایک یادگار لمحہ بنا دیا۔

بحرین کی ادب نواز شخصیات محترم عزیز ہاشمی اور محترم مجتبیٰ افروز برلاس نے مرحوم کی ادبی خدمات ، اخلاق اور تعمیری فکر و عمل کو سراہا اور آپ کی اچانک رحلت کو ادبی دنیا کے لئے عظیم نقصان قرار دیا اور مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کی۔

سامعین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اردو مرکز کی جانب سے اجمل سراج کی یاد میں اس تعزیتی نشست کا انعقاد مرحوم کی ادبی خدمات کے اعتراف کا بہترین ذریعہ ہے۔

Advertisement

نشست کا اختتام ایوب صاحب کی جانب سے اجمل سراج کے لیے دعا اور ان کی روح کے ایصالِ ثواب کے ساتھ ہوا۔ خرم عبّاسی نے تمام شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کیا. تعزیتی کلمات اور دعائے مغفرت کے ساتھ اس شعر پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

اب کیا ہے کچھ نہیں ہے نہ غم ہے نہ غم کا دھیان

اب دل ہے اور درد ہے اور آہ و زاری ہے

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
محصولات اور 2024 کے انتخابات کے نتائج سےامریکہ کی معیشت مضبوط ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
عمرہ ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی؛ سعودی حکومت نے اہم اعلان کردیا
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
ایران کے جوہری پروگرام میں ہتھیاروں کی تیاری کے شواہد نہیں، رافیل گراسی
حماس نے ثالثوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا
ٹرمپ نے مودی کو ’’خونی قاتل‘‘ قرار دے دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر