شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس آج؛ رکن ممالک کے وفود پاکستان پہنچ گئے
اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کا آج سے آغاز ہوگا۔
پاکستان آج سے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے دو روزہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت، چین، روس، ایران، تاجکستان اور کرغزستان کے وفود اسلام آباد پہنچ گئے، روس کے 76 رکنی اور بھارت کا 4 رکنی وفد اسلام آباد پہنچ گیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی نمائندگی روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزیر اعظم کے علاوہ ایران کے پہلے نائب صدر اور ہندوستان کے وزیر خارجہ کریں گے۔
چین کی ریاستی کونسل کے وزیر اعظم لی چیانگ اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے جبکہ منگولیا کے وزیر اعظم بطور مبصر ریاست اور وزراء کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ بطور مہمان خصوصی بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آج اسلام آباد پہنچنے والے وفود کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ایس سی او سمٹ کا باقاعدہ آغاز کل جناح کنونشن سینٹر میں ہوگا، کل صبح تمام غیر ملکی سربراہان اور وفود جناح کنونشن سینٹر پہنچیں گے۔
جناح کنونشن سینٹر آمد پر وزیراعظم شہباز شریف مہمانوں کا خیر مقدم کریں گے، مہمانوں کی آمد، استقبال اور گروپ فوٹوز کے بعد کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون اور تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف ایس سی او کانفرنس سے افتتاحی خطاب کریں گے اور وزیراعظم کے بعد غیر ملکی وفود کے سربراہان کانفرنس سے خطاب کریں گے، غیر ملکی لیڈرز کے خطاب کے بعد دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے اختتامی کلمات سے کانفرنس کے ایجنڈا آئٹمز مکمل ہوں گے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایس سی او کے سیکریٹری جنرل کانفرنس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کریں گے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کانفرنس کے شرکاء کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
