
وزیرقانون کی آئینی ترمیم پر سینیٹ میں آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی منظوری دے دی گئی۔
چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کو موخر کر, دیا گیا۔ وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے آئینی ترمیمی بل کو سپلیمنٹری ایجنڈے میں شامل کرنے کی تحریک .پیش کی ، جس کو منظور کیا گیا
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترامیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم پر اتحادیوں اوراپوزیشن سےتفصیلی مشاورت ہوئی۔
آئینی ترامیم کے بل میں کامران مرتضیٰ کی چند ترامیم کاعلم ہوا، درخواست ہےان ترامیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پ رپیش کیا جائے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ 19 ویں آئینی ترمیم عجلت میں منظورکی گئی، اور اس ترمیم نے آئین کے توازن کو بگاڑا، گزشتہ 14 سال میں ججز کی تقرری ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنی رہی۔
آئین کے آرٹیکل 175 اے میں متعدد ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 ارکان پر مشتمل ہو گا، کمیشن ارکان میں 4 سینئرججز اور 4 پارلیمان کے ارکان ہوں گے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کوشش کی ہے 18 ویں ترمیم کو اس کی اصل روح کے مطابق بحال کیا جائے، کوشش کی گئی اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تقرری کا عمل شفاف بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی بنچوں کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو ہو گا، کابینہ نے جے یو آئی کی ترامیم کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی ہفتوں پر مشتمل سیاسی مشاورت کی گئی، 26 ویں آئینی ترمیم میں چیف جسٹس کی مدت 3 سال مقرر کی گئی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس تعیناتی کا اختیار پارلیمنٹ کو تفویض کر دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News