مسئلہ یہ ہے کہ آرمی ایکٹ کے ماتحت جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہوگا؟ جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد: سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے پچاس فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے مختلف مقدمات پر سماعت کی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل تھے۔
آئینی بینچ نے الیکشن میں پچاس فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر بیس ہزار کا جرمانہ عائد کردیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کو الیکشن میں پچاس فیصد ووٹ لازمی قرار دیا جائے، الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے، ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائے تو ان کا کیا ہوسکتا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک کہتی ہیں کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے، آئین کے کن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں۔
درخواست گزار اکرم نے دلائل میں کہا کہ سارے بنیادی حقوق اس درخواست میں اٹھائے سوال سے جڑے ہیں، ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی جب کہ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ تمام لوگوں کو ووٹ کا حق ہے۔
جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فروری 2024 کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا؟ درخواست گزار محمد اکرم نے جواب دیا کہ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔
آئینی بینچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ کم ازکم 100 ارب جرمانہ کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ 100 ارب کا جرمانہ دینے کی آپ کی حیثیت نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
