وفاقی حکومت سے چولستان کینال کی تعمیر نہ کرنے کی باقاعدہ درخواست کردی گئی
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ نے چولستان کینال کی تعمیر نہ کرنے کی وفاقی حکومت سے باقاعدہ درخواست کردی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کو خط لکھتے ہوئے چولستان کینال پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے خط میں لکھا کہ 11 اکتوبر 2024ء کو سی ڈی ڈبلیو پی نے غیر قانونی طور پر چولستان کینال کی منظوری دی تھی۔ سلیمانکی ہیڈورک سے فیڈرل کینال نکالا جارہا ہے جس میں چار کینالوں کے لئے 4122 کیوسکس پانی لیا جائے گا۔
انہوں نے لکھا کہ نیو فتح کینال سسٹم، نیو مراد کینال سسٹم، نیو ہاکڑا کینال سسٹم اور نیو ہارون کینال سسٹم بنائے جائیں گے جس سے بہاولپور اور بہاول نگر کی 6 لاکھ 10 ہزار ایکڑ زمین آباد کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے ارسا سے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ لیا تھا جس پر حکومت سندھ کے نمائندے نے اتفاق نہیں کیا تاہم صوبہ سندھ کو پانی کی دستیابی سے متعلق ارسا کے سرٹیفکیٹ پر تحفظات ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ صوبوں میں پانی کی شدید کمی ہے اور پچھلے کئی سالوں سے خریف کے موسم میں پانی کی 50 فیصد تک کمی رہی ہے جب کہ اس سے سندھ کی معیشیت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ 7 فروری کو ایکنک میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی نے نیشنل اریگیشن نیٹ ورک کا منصوبہ پیش کیا جس میں ارسا سے این او سی لینے کی شرط رکھی گئی اور صوبوں سے رائے لینے کے لئے کہا گیا جس کو سی سی آئی نے منظور کرلیا اور سی سی آئی میں طے ہوا کہ ہر منصوبہ پر غور ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے پہلے ہی سی سی آہی میں ان کینالوں پر اپنا کیس پیش کردیا ہے، وزیر اعلیٰ کے طور پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے رابطہ کیا تھا اور احسن اقبال سے درخواست کی کہ سی سی آئی کے فیصلے تک کینال کی منظوری نہ دیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں سندھ نے واضع طور پر اس منصوبہ پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ پیرا 4 شیڈول 2 کے تحت سی سی آئی اس معاملہ پر وفاقی وزارت منصوبہ بندی، وفاقی وزارت آبی وسائل اور تین صوبوں سے کمنٹس لینے کی پابند ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب تک وفاقی وزارت منصوبہ بندی اور خیبرپختونخوا نے کمنٹس دیئے ہیں۔ یہ حساس اور متنازعہ ایشو ہے سندھ میں سیاسی جماعتیں ، زراعت سے وابستہ تنظیمیں اور سول سوسائٹی احتجاج کررہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے خط میں مزید لکھا کہ وسیع احتجاجی تحریک شروع ہوگئی ہے جس میں اس مسئلہ کے حل کا مطالبہ کیا جارہا ہے، اس لئے درخواست ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کی کونسل فیصلہ نہ کرے اس وقت تک یہ معاملہ ایکنک میں زیر بحث نہ لایا جائے اور سی ڈی ڈبلیو پی کو بھی اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کی ہدایت کی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
