موسمیاتی تبدیلی پر پاکستانی عدالتوں نے کئی اہم فیصلے دیے، جسٹس منصورعلی شاہ
باکو: سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصورعلی شاہ نے باکو میں ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی پر پاکستانی عدالتوں نے کئی اہم فیصلے دیے ہیں۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصورعلی شاہ نے باکو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت پورا جنوبی خطہ موسمیاتی تبدیلی کے زیر اثر ہے، موسمیاتی تبدیلی سطح سمندر میں اضافے اور پانی کی قلت کا باعث بن رہی ہے۔
جسٹس منصور کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے واقعات میں اضافے سمیت کئی دیگر واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ موسمیاتی تبدیلی پر پاکستانی عدالتوں نے کئی اہم فیصلے دیے ہیں اور ماحول دوست نہ ہونے پر عدالتوں نے کئی منصوبے بند کرنے کا حکم دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی انصاف کا مطلب موسمیاتی فنڈز ہیں، فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی پالیسی پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا، موسمیاتی فنانسنگ موجودہ حالات میں ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غربت کے ساتھ سیاسی عدم استحکام اور گورننس کےمسائل بھی درپیش ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ٹیکنالوجی اورفوڈ سیکیورٹی بھی مسئلہ ہے جب کہ موسمیاتی تبدیلی کے لئے گلوبل فنڈز کم ہیں اور وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے۔
جسٹس منصور کہتے ہیں کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو فنڈز دینا ہوں گے، فنڈ ریزنگ کے لئے ترقی پذیرممالک گرین بانڈز،انشورنس و دیگراقدامات کرسکتے ہیں جب کہ غیرملکی قرضوں کوموسمیاتی سرمایہ کاری کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ جو بھی پیسہ آئے وہ عوام پرخرچ ہونا لازمی ہے، عدالتوں کو شفاف طریقے سے فنڈز خرچ ہونے پر نظر رکھنی چاہیے۔
جسٹس منصور نے مزید کہا کہ دنیا کے ججز کو اکٹھے ہوکر سوچنا ہوگا کہ گلوبل فنڈنگ کے لئے کیا کرسکتے ہیں جب کہ مستقبل میں قانون سازی موسمیاتی سائنس پر ہوگی اور موسمیاتی سائنس سے ہماری عدالتیں مکمل نابلد ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
