
قومی سلامتی کا تعلق اکنامک سیکیورٹی سے ہے، ہمیں مل کر پاکستان کا تحفظ کرنا ہوگا، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے 26 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کا تعلق اکنامک سیکیورٹی سے ہے جب کہ ہمیں مل کر پاکستان کا تحفظ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 26 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کیا جس میں انہوں نے حالیہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج پر تنقید کی جب کہ معاشی چینلجز سمیت آئی ایم ایف پروگرام اور استاک مارکیٹ پر بھی بات کی۔
اسٹاک مارکیٹ کے تاریخ رقم کرنے پر مبارکباد
انہوں نے خطاب میں کہا کہ قومی سلامتی کا تعلق اکنامک سیکیورٹی سے ہے، مارکیٹ ایک لاکھ پوائنٹس عبورکرگئی جس پر مبارکباد دیتا ہوں اور یہ سنگ میل میری وجہ سے نہیں بلکہ ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں جو ہوا اسٹاک مارکیٹ تاریخی تنزلی کی طرف گئی جب کہ پاکستان معاشی ترقی کی جانب گامزن ہے اور معاشی طور پر مستحکم ہوں گے تو ایکسپورٹ بھی بہتر ہوگی۔
انہوں نے ماضی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں معاشی ترقی سے متعلق پالیسیوں پر توجہ نہیں دی گئی اور ماضی میں معاشی ترقی سست روی کا بھی شکار رہی جب کہ پاکستان اب درست سمت میں جارہا ہے۔
ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے آئی ایم ایف کے پاس گئے
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماضی میں آئی ایم ایف سے وعدہ خلافی کی گئی، ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے آئی ایم ایف کے سوا چارہ نہیں تھا اور ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے آئی ایم ایف کے پاس گئے جب کہ دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا۔
وزیراعظم نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ معاشی چیلنج کے ساتھ سیکیورٹی چیلنجز سے بھی نمٹنا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں 130 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے اور دہشت گردی پھر سے سر اٹھارہی ہے۔
ملک میں انتشار پھیلانے کے لئے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں انتشار پھیلانے کے لئے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی، اسلام آباد پر شرپسند عناصر نے لشکر کشی کی جب کہ اسلام آباد پر ایک سیاسی جماعت کی طرف سے لشکر کشی کی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ احتجاج کی آڑ میں مظاہرین نے اسلحہ لے کر اسلام آباد کا رخ کیا، شرپسند مختلف ہتھیاروں کے ساتھ اسلام آباد پر حملہ آور ہوئے جب کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
ہمیں مل کر پاکستان کا تحفظ کرنا ہوگا
وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہمیں مل کر پاکستان کا تحفظ کرنا ہوگا، افواج پاکستان نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا جب کہ کے پی اور بلوچستان میں آئے دن افسوس ناک واقعات ہو رہے ہیں اور ملک دشمن پاکستان کے خلاف نفرت انگیز ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا جن توانائی سیکٹر میں گردشی قرضہ ہے، گیس سیکٹر میں بھی بڑا گردشی قرضہ بن چکا ہے، میثاق معیشت ہونا چاہیے اور اس کے لیے ہم تیار ہیں جب کہ حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ بجلی چوری اور سسٹم میں کمزوریاں دور کررہے ہیں، خیبرپختونخوا حکومت کو اب تک 600 ارب روپے مل چکے ہیں جب کہ کھربوں روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے اور ٹیکس لیکج ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مانگے تانگے سے کام نہیں چلے گا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مانگے تانگے سے کام نہیں چلے گا، خود وسائل پیدا کرنا ہوں گے۔ صنعت، زراعت، انڈسٹری اور حکومت سب کو مل کر چلنا ہوگا۔ ایپیکس کمیٹی میں فیصلہ ہوا ملک کے خلاف سازشوں کا خاتمہ ضروری ہے جب کہ فیصلہ ہوا ہے کہ علیحدگی کی تحریکوں کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ سازشوں اورعلیحدگی پسند تحریکوں کے خلاف اقدامات شروع ہوچکے ہیں، شفاف طریقے سے کچھ چیزوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا ہوگا جب کہ اداروں کی نجکاری کے لئے حکومت اور عسکری قیادت مل کر کام کررہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News