
بے نظیر بھٹو کسی آمر اور دہشت گرد کے سامنے کبھی نہیں جھکیں، بلاول بھٹو
لاڑکانہ: بے نظیر بھٹو کی 17 ویں برسی کے موقع پرجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اس ملک کی حقیقی نمائندہ تھیں جو کسی آمر اور دہشت گرد کے سامنے کبھی نہیں جھکیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے بے نظیر بھٹو کی 17 ویں برسی پرگڑھی خدا بخش میں جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید محترمہ پسماندہ علاقوں کی نمائندہ تھیں اور آج یہاں شہید بی بی کو خراج عقیدت پیش کرنےکے لیے جمع ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو کی برسی منانے کے لیے ملک کے کونے کونے سے لوگ آئے ہیں، بے نظیر بھٹو اس ملک کی حقیقی نمائندہ تھیں، جنہوں نے بہادری سے 30 سال سیاسی جدوجہد کی اور آخری وقت تک غریبوں کا مقدمہ لڑتی رہیں پیچھے نہیں ہٹیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ بے نظیر نے شہادت قبول کی لیکن نظریے پرسمجھوتہ نہیں کیا جب کہ وہ کسی آمر اور دہشت گرد کے سامنے کبھی نہیں جھکیں۔ سیاسی کٹھ پتلیاں عوام اور صوبوں کے حق کا سودا کرنے کو تیار ہوتی ہیں جب کہ سیاسی کٹھ پتلیوں کو اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کا مسئلہ ایک بار پھر سر اٹھارہا ہے، بے نظیر بھٹو کو شہید کرکے کٹھ پتلیوں کو مسلط کرنے سے نقصان ہوا۔ بیرونی سطح پر پاکستان کے لیے بہت سے امتحان آنے والے ہیں اور کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس بھی مسائل حل کرنے کا مینڈیٹ نہیں۔
بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں کومل کر کام کرنا ہوگا، ہم سلیکٹڈ ہیں نہ فارم 47 والے، حکومت سازی کے وقت کسی کرسی اور وزارت کا شوق نہیں تھا جب کہ ہم صرف جیالوں اور عوام کو جوابدہ ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی استحکام، مہنگائی میں کمی لانے کا وعدہ کرنے والے کا ساتھ دیں گے۔ ایک سیاستدان کہتا تھا مشکل میں پیر اور مشکل سے نکلنے پر گلا پکڑتے ہو جب کہ طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی اور ترقیاتی کام مل کر کروائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تحریری طور پر طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مل کر طے کریں گے اور ہم نے کوئی وزارت نہیں مانگی صرف عوام کا حق مانگا ہے۔ ہر مسئلے کا حل پارلیمنٹ سے اتفاق رائے پیدا کرکے نکالیں اور اسی طریقے سے چلیں تو عوام کے مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت کے پاس یک طرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں، پارلیمان میں یک طرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ موجود نہیں۔ حکومت کے پاس اجتماعی فیصلے کا مینڈیٹ ہے جب کہ حکومت کے پاس اجتماعی فیصلے مشاورت سے کرنے کا مینڈیٹ ہے۔
بلاول بھٹو مزید کہتے ہیں کہ سیاست کوایک طرف رکھ کر پاکستان کے دفاع کا سوچنا ہوگا، جو فیصلے اتفاق رائے سے ہوں وہ طاقتور ہوتے ہیں، بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو فیصلے اتفاق رائے سے کرنے ہوں گے، بانی پی ٹی آئی صرف بہانہ ہے جب کہ ایٹمی ٹیکنالوجی نشانہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News