جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملتان میں جامعہ خیر المدارس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سیاست میں نہ آتے تو عقیدہ ختم نبوتﷺ کی جنگ لڑنا ممکن نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر سیاست عملی طور پر اسلامی نہیں بن رہی تو کیا اس جدوجہد کو چھوڑ دیا جائے؟
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ منظر دیکھا کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں ہمارے قصیدے پڑھ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے پاس سینیٹ میں صرف آٹھ اور قومی اسمبلی میں صرف پانچ اراکین ہیں، اس کے باوجود جب موقع آیا تو انہوں نے اپنی سیاسی بصیرت سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اپنے مؤقف پر قائل کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے اکابر علمائے کرام سے رابطے میں رہے اور انہی کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام علمائے کرام ایک ہی مؤقف پر ڈٹ گئے اور ہم نے پھر کشتی پار کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر محنت لازم کی ہے، نتائج ان کے ہاتھ میں نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بار اس مولوی نے دو کشتیوں پر پاؤں رکھا اور پار ہو گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
