
دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے وحشیانہ حملے کی حقیقت کا پردہ فاش
معصوم معراج وہاب کی والدہ نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے وحشیانہ حملے کی حقیقت کا پردہ فاش کردیا۔
11 جنوری 2025 کو بی ایل اے تنظیم نے تمپ میں دو بے گناہ معصوم شہریوں کو اپنی وحشت کا نشانہ بنایا جب کہ جمیل اور اس کے بھتیجے معراج وہاب کو مبینہ ’’ریاستی ڈیتھ اسکواڈ‘‘ سے وابستگی کے جھوٹے الزام میں بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
معراج وہاب کی والدہ نے تربت پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بی ایل اے کے اس وحشیانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ماہ رنگ بلوچ پر کڑی تنقید کی اور اُن کے دوہرے معیار کو بے نقاب کیا۔
معراج کی والدہ نے کہا کہ ماہ رنگ ریاستی ظلم پر تو آواز اٹھاتی ہیں لیکن بی ایل اے کے وحشیانہ مظالم پر مکمل خاموشی اختیار کرتیں ہیں۔
معراج کی والدہ نے بی ایل اے کے ’’ریاستی ڈیتھ اسکواڈ‘‘ جیسے بے بنیاد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ’’معراج ایک معصوم بلوچ تھا جو ایک کالعدم تنظیم کی دہشت گردی کا شکار ہوا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پندرہ سال کی عمر میں اس نے کیا گناہ کیا تھا جو بی ایل اے نے اس کو اتنی بے دردی سے قتل کیا؟، جمیل پر حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی لیکن میرے بچے کی ذمہ داری قبول کیوں نہیں کی؟۔
انہوں نے کہا کہ میرے بچے کا کیا قصور تھا؟ میرے بچے کا یہی قصور تھا کہ وہ سروس اسٹیشن میں گاڑی دھو کر مجھے کچھ پیسے دیتا تھا؟، میرے بچے کو بی ایل اے کے لوگوں نے قتل کیا اور قتل کرنے کے بعد ذمہ داری بھی نہیں لے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ بی ایل اے والے میرے بیٹے کے ہاتھ کی گھڑی اور اس کے پاؤں کے جوتے تک اتار کر لے گئے۔ میری ماہ رنگ بلوچ سے درخواست ہے جو انصاف کی علمبردار بنتی ہیں کہ مجھے بھی انصاف فراہم کیا جائے۔
والدہ کا کہنا تھا کہ بی ایل اے والے مجھے بتائیں کہ میرے بیٹے نے کیا غلطی کی تھی؟ اگر وہ ایک غلطی بھی ثابت کردیں تو میں اپنے بیٹے کے قتل کو معاف کر دوں گی۔ میرا بیٹا انسان تھا، کوئی جانور نہیں جسے بے دردی سے مارا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی ایل اے نے اسے جانوروں کی طرح قتل کیا اور پھر اس کا ذمہ بھی نہیں لیا جب کہ بی ایل اے کے دہشت گردوں نے جمیل ملک کے قتل کا اعتراف کیا تو پھر وہ میرے بیٹے کی ہلاکت پر کیوں خاموش ہیں؟۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News