
بلاول بھٹو کا تاجروں سے دلچسپ مکالمہ؛ ایم کیو ایم کا ردعمل سامنے آگیا
کراچی: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے تاجروں سے خطاب کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے بہادرآباد مرکز میں مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ سال سے صوبے سندھ میں جمہوریت کے نام پر ایک سیاسی جماعت کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ ایوان مدت مکمل کرے گا تو اس حکومت کو بیس سال ہوجائیں گے جب کہ سندھ کے شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والی جماعت ایم کیو ایم اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گذشتہ دنوں تاجروں کو بلایا تھا جس پر ہم نے سمجھا اپنے کیے ظلم اور جبر کے خلاف سندھ حکومت تلافی اور معافی مانگے گی۔ بھتہ طلب کرکے تاجروں کو قتل کر دیا جاتا ہے، آپ کہتے ہیں پرچی آنا بند ہوگئی ہے جب کہ لیاری گینگ وار کے ذریعے پورے صوبوں کو یر غمال بنایا گیا ہے اور اب بھتہ سرکاری سطح پر وصول کیا جارہا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایک ایک چوکیدار کی تنخواہ کا انتظام کراچی کرتا ہے اور ایک طرف وہ لوگ ہیں جو صوبے کو چلانے کے لیے سو فیصد توانا رہتے ہیں۔ چینی تاجر عدالت گئے ہیں اور انہوں نے سندھ کے احوال کو بیان کیا ہے اس کا بھی بتائیں گے آپ کو۔
خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ ٹریفک پولیس، پانی بیچ کر اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ذریعے سرکاری سطح پر بھتہ لیا جارہا ہے۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے ساتھ ساتھ بچوں کے اغوا کے واقعات ہورہے ہیں۔
انہوں نے پیپلزپارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ کے آنے کے بعد کراچی کی جو صورتحال ہے اس کی وضاحت کریں، آپ میں صلاحیتوں کی کمی نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبوں کے ساتھ سندھ کو تباہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیہی اور شہری کے نام پر کوٹہ سسٹم لگایا آپ نے، پچاس سال سے کوٹہ سسٹم لگایا ہوا ہے آپ کو تسلی نہیں ہوگی۔ اگر صحیح مردم شماری کروا دیں تو سندھ کا 60 فیصد کراچی ہے جب کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نسل کشی کی جا رہی ہے اور مہاجروں کے لیے تعلیم اور صحت کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔
مصطفیٰ کمال
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بزنس کمیونٹی کو بلا کر دھمکی دی گئی ہے اور بزنس کمیونٹی سے کہا گیا اگر آپ کے پاس لوگ بھتہ لینے آرہے ہیں تو خاموشی سے ٹیکس دیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ حکومت اور ریاست کے تمام اداروں کو اس بات پر سوچنا چاہیے، بزنس مین کسی پارٹی کا نہیں ہوتا۔ پاکستان کے آرمی چیف آئے تھے تو انہوں نے بزنس کمیونٹی سے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں کو بلا کر دھمکانے کی مذمت کرتے ہیں، بزنس کمیونٹی تنہا نہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ پچھلے تمام ادوار میں ایم کیو ایم نے بزنس کمیونٹی کو سپورٹ کیا جب کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر آپ کے لیے بنایا گیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما کہتے ہیں کہ لانڈھی، کورنگی اور فیڈرل بی ایریا انڈسٹریل زون آپ کے لیے بنائے ہم نے۔ ایم کیو ایم کی ستائیس ویں آئینی ترمیم کو قبول کیا جائے جب کہ کراچی کی گلیوں میں اختیارات اور وسائل آنے چاہئیں۔
انہون نے مزید بتایا کہ آرمی چیف نے اس بات کی تائید کہ کہ پاکستان میں نئے صوبے بننے چاہیے، اگر اختیارات اور وسائل نہیں ملیں گے تو پھر نئے صوبے بنیں گے، اگر ستائیس ویں آئینی ترمیم نہیں آئے تو صوبے بننا لازم و ملزوم ہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کے وڈیروں اور جاگیرداروں کی حکمرانی پر ایک وائٹ پیپر رکھا ہے آج ہم نے، سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کا تو رونا روتے ہیں لیکن ایک اہم ترین مسئلہ زمینوں پر قبضے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیزی کے ساتھ صنعت کاروں اور بلڈرز کی زمینوں پر قبضہ ہوا، کراچی کا معیشت میں کردار پاکستان کی بقا اور سلامتی سے جڑا ہوا ہے جب کہ یہ لوگ تاجروں کو ڈانٹ ڈپٹ کر رہے ہیں کہ آپ نے چغلی کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News