
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سنگین غفلت کے باعث ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کو عہدے سے ہٹادیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت دی گئی جب کہ کسٹم ایکٹ سے متعلق کیس کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جانا تھا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ غلطی سے سپریم کورٹ کے معمول کے بینچ کے سامنے لگا دیا گیا جس کے نتیجے میں ادارے اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا، جب اس سنگین غفلت کا ادراک ہوا تو جوڈیشل برانچ نے ایک نوٹ کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت معمول کی کمیٹی سے رجوع کیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ غلطی کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیٹی نے 17 جنوری 2025 کو چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں اجلاس منعقد کیا اور کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 191A کی شق 3 اور شق 5 کے مطابق یہ مقدمات آئینی بینچ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور کسی دوسرے کے پاس نہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کمیٹی نے ان مقدمات کو معمول کے بینچ سے واپس لے کر آئینی بینچ کمیٹی کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی اور آئندہ تمام مقدمات جو آئین کے آرٹیکل 191A کے تحت آتے ہیں، انہیں لازمی طور پر آئینی بینچ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ریگولر ججز کمیٹی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت دی کہ تمام زیر التوا مقدمات کی جانچ پڑتال کے عمل کو تیز کیا جائے۔ ریگولر ججز کمیٹی نے رجسٹرار آفس کو نئے داخل ہونے والے مقدمات کی مکمل چھان بین کی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچا جا سکے۔
سپریم کورٹ نے بتایا کہ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ آئینی بینچ کمیٹی نے بھی 17 جنوری 2025 کو اجلاس کیا اور 26 ویں آئینی ترمیم اور قوانین کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والے تمام مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ 8 رکنی آئینی بینچ 26 ویں ترمیم کے خلاف 27 جنوری کو سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آج ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی سماعت کی تھی۔
تاہم ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کی رخصتِ مرضی کے باعث سپریم کورٹ کے رجسٹرار، محمد سلیم خان بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمات کی شیڈولنگ میں غلطی ہوئی تھی جس کی جانچ کی جارہی ہے، مقدمات کو معمول کے بینچ سے ہٹانے کا فیصلہ ایڈیشنل رجسٹرار کی بدنیتی پر مبنی نہیں تھا بلکہ یہ معمول کی کمیٹی کی ہدایات کی تعمیل میں لیا گیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت دی کہ زیر التوا مقدمات کی جانچ پڑتال کے لیے مزید وسائل مختص کیے جائیں تاکہ فریقین اور قانونی برادری کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News