
جس کو مسئلہ ہوتا ہے وہ عدالت آجاتا ہے، اس سوچ اور روش کو بدلنا ہوگا؛ جسٹس منصور
کراچی: سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصورعلی شاہ نے شہر قائد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا جس کو مسئلہ ہوتا ہے وہ عدالت آجاتا ہے لہذا اس سوچ اور روش کو بدلنا ہوگا۔
کراچی میں او آئی سی مصالحتی مرکز کی افتتاحی تقریب کا منعقد کی گئی جس سے خطاب میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ جس کا مسئلہ ہوتا ہے وہ عدالت آجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت 24 لاکھ کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں، لوگ تصفیے کے لیے صرف عدالت کا رخ کرتے ہیں اور متبادل ذرائع پر نہیں جاتے لہذا ہر چیز پر عدالت کا دروازہ کھٹکٹانے کی سوچ اور روش کو بدلنا ہوگا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپس کے جھگڑے اور قانونی معاملات کے لیے پہلے دیگر فورم استعمال ہوں اور جب کسی بھی جگہ مسئلہ حل نہ ہو تو پھر ہی عدالت آنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ او آئی سی مصالحتی سینٹر عالمی سطح پر ایک منفرد سینٹر ہے، دنیا میں کوئی سینٹر ایسا نہیں جس کی بنیاد ایک بین الاقوامی معاہدے پر ہو۔ رکن ممالک کن شعبوں میں تجارت کررہے ہیں جب کہ او آئی سی اے سی رکن ملکوں میں روابط کو فروغ دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 57 ممالک کا ایک پلیٹ فارم پر آکر اپنی کمپنیوں کو یقین دہانی کرانا کہ ایک مرکز ان کی پیچھے ہیں بہت اہم ہے۔ ان ممالک کی عدلیہ کو بھی آپس میں روابط کو فروغ دینا ہوگا جب کہہمیں ایک دوسرے کے مصالحتی منظرنامہ کو سمجھنا ہوگا اور واقفیت لانا ہوگی۔
سپریم کورٹ کے جج کہتے ہیں کہ کارپوریشنز کو پتا چلنا چاہئے کہ وہ اپنے تنازعات کہاں لے کر جائیں، او آئی سی کا مصالحتی مرکز پاکستان کی عدلیہ کو تربیت فراہم کرسکتا ہے۔ پاکستان میں 1940 قانون ختم کرکے نیا قانون لارہے ہیں جب کہ مسودہ وفاقی حکومت کو دے دیا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کمیٹی جسٹس مخدوم فیصل نقوی نے اور دیگر نے اس مسودے پر کام کیا، یہ پاکستان میں آربیٹریشن کا جدید قانون اور نیا منظرنامہ ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News