Advertisement
Advertisement
Advertisement

ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے، آئین کھلونا نہیں ہے، مولانا فضل الرحمن

Now Reading:

ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے، آئین کھلونا نہیں ہے، مولانا فضل الرحمن

جہلم میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دینہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے، آئین کھلونا نہیں ہے، اور پارلیمنٹ کھلونا نہیں ہے۔

مختلف سیاسی اور قانونی امور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ وہ اس بل پر صدر مملکت سے بات کر چکے تھے اور اسلام آباد پہنچ کر صحافیوں سے رابطہ کریں گے تاکہ اس حوالے سے مزید تجاویز دی جا سکیں۔

تاہم، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہیں صبح یہ اطلاع ملی کہ صدر مملکت نے پیکا ترمیمی بل پر دستخط کر دیے ہیں، جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کچھ کہا جائے اور وہاں کچھ کیا جائے، ہم اس حق میں نہیں ہیں۔

مولانا نے اس بل کو ملکی صحافت پر براہ راست اثر ڈالنے والا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر تحفظات کو دیکھنا اور صحافیوں کی تجاویز پر مشاورت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا کی خرابیوں کے حوالے سے کہا کہ اس پر صحافیوں اور ان کے ساتھ ان کے اختلافات نہیں ہیں لیکن کچھ چیزوں کا غلط استعمال ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ جب بھی انہوں نے شرعی قوانین کی بات کی تو اس پر سوالات اٹھائے گئے، مگر انہوں نے سوال کیا کہ اگر اللہ کے قانون کو مؤخر کیا جا سکتا ہے تو کسی اور کی خواہشات کو کیوں نہیں مؤخر کیا جا سکتا؟

Advertisement

انہوں نے انتخابات کے حوالے سے کہا کہ وہ دھاندلی کے ذریعے بنائی جانے والی حکومتوں کو تسلیم نہیں کرتے اور پورے ملک میں از سر نو انتخابات کی ضرورت پر زور دیا۔

مولانا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ پی ٹی آئی سے سیاسی ملاقاتوں کو معمول کی بات سمجھتے ہیں، لیکن اس ملاقات کی کوئی خاص حیثیت نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سواری ہیں اور حکومت ڈرائیور ہے، سواریوں کو کیا پتہ کدھر جانا ہے۔

انہوں نے پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے امریکہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے، ہمیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے، نہ کہ کسی دوسرے ملک کی پالیسیوں کے تحت۔

مولانا نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں ناکام ہو چکا ہے اور اسرائیل کی حمایت میں بھی شکست کھا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان کے لیے اگر امریکہ کا کوئی اقدام مثبت ہوا تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے، لیکن اگر یہ نقصان دہ ہوا تو جمعیت علمائے اسلام آواز اٹھاتی رہے گی۔”

اختتام میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کے نواز شریف اور شہباز شریف سے احترام کے تعلقات ہیں لیکن وہ کسی دوسری پارٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دوحہ میں شہید ہونے والے کون تھے ؟ نماز جنازہ و تدفین، امیرقطر کی شرکت
پابندی کے باوجود بھارت سے پاکستان کی درآمدات میں اضافہ
ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگیا
حب ڈیم مکمل بھر گیا،قابل استعمال ذخیرہ 6 لاکھ 46 ہزار ایکڑفٹ ہوگیا
کراچی، کورنگی جانے والے راستوں پر شدید ٹریفک جام کا وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا
8 سال بعد گھریلو گیس کنکشنز کی پابندی ختم کردی گئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر