
کراچی کے گرومندر علاقے میں ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کے ہاتھوں ایک نوجوان کو اغوا کرنے اور تشدد کرنے کے واقعے کا سنگین انکشاف ہوا ہے۔
عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک سمیت پانچ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
3 فروری کو وکیل کے بیٹے زونش کو ٹریفک اہلکاروں نے گرومندر پر روکا تھا، جہاں اسے چھ گھنٹے تک ٹریفک سیکشن کے کمرے میں یرغمال بنا کر رکھا گیا۔
اس دوران ٹریفک پولیس اہلکاروں نے نوجوان سے 24 ہزار 500 روپے نقد اور اس کا آئی فون چھین لیا۔
دوران تفتیش پولیس اہلکاروں کی جانب سے اس واقعے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم مجسٹریٹ نے چھاپہ مار کر زونش کو بازیاب کروایا۔
عدالت نے اس واقعے کے سلسلے میں ڈی آئی جی ٹریفک، ڈی ایس پی ٹریفک اور دیگر افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
مقدمے کی درخواست پر پولیس نے ابتدا میں مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ اگر ڈی آئی جی، ڈی ایس پی اور ایس او کا نام مقدمے سے ہٹا دیا جائے تو کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اس پر نوجوان کے والد نے کہا کہ ان کے بیٹے کو جبری طور پر بٹھایا گیا تھا اور وہ انصاف کے لئے عدالت سے رجوع کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News