جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 26 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا کہ ہم نے اکیلے جنگ لڑی اور اس ترامیم کے ذریعے آئین، پارلیمنٹ اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا۔
مردان میں میڈیا ٹاک کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں میں دینی مدارس ایکٹ کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، اور مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں بلکہ گفتگو کے ذریعے ممکن ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے 8 فروری 2025 کو ہونے والے انتخابات میں بدترین دھاندلی کا الزام عائد کیا اور اسے تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی میں بھی دھاندلی سے حکومت بنائی گئی ہے اور عوام کے حقوق پر شب خون مارنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔
انہوں نے حکومت کے معاشی استحکام کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگلے سال مہنگائی مزید بڑھے گی اور جی ڈی پی کم ہو گی۔ مولانا نے یہ بھی کہا کہ غریب عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے اور ہم ان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن اتحاد کے بارے میں کہا کہ ان کی باتیں دلی دور است کے مترادف ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ کی باتوں کو اوٹ پٹانگ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو افغانستان اور اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی ہے اور عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہو گیا ہے”۔
مولانا فضل الرحمن نے سیاست میں شدت پسندی کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہیے اور ماضی میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رویے میں شدت تھی، تاہم اب وہ حالات کو اعتدال پر لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاستدان کو جیل میں رکھنے کے خلاف ہیں اور مخالفین کو طاقت کے ذریعے سیاست کے میدان سے باہر کرنے کے حامی نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
