جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں ایک اہم خطاب میں کہا کہ آج ہمارے خطے میں امن کی صورتحال غیر مستحکم ہے اور ہم امن کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے امریکی حکومتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دوبارہ افغانستان میں جنگ شروع کرنے پر غور کر رہا ہے، جو عالمی امن کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جرگے ہمارے لیے باعثِ احترام ہیں اور ہم قبائلی عوام کے مسائل کو جرگے کے ذریعے حل کریں گے۔
اس موقع پر مولانا نے عالمی سطح پر اسلام دشمنی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کافر کو اپنا آقا کہنے سے بڑھ کر اسلام دشمنی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وہ 12 سال سے قبائل کے جرگوں میں شریک ہو رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے صوبائی حقوق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جس صوبے سے وسائل نکلیں گے، اس پر اس صوبے کا حق ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت یا کسی اور کو یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ صوبے کے وسائل پر قبضہ کرے۔ ہم اپنے حقوق کے تحفظ کی جنگ لڑیں گے اور اس کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔
انہوں نے فاٹا کے انضمام کے بارے میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فاٹا انضمام کی مخالفت نہیں کی تھی، لیکن ہم حکومت کو یہ حق نہیں دیتے کہ وہ قبائلی عوام کی مرضی کے خلاف انضمام کرے۔
مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ قبائلی عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کے فیصلے خود کرنے کا حق دیا جائے، اور انضمام کی ابتدا امن سے ہونی چاہیے۔
خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے بدامنی کے اثرات پر بھی بات کی اور کہا کہ بدامنی کی وجہ سے ترقی کا راستہ بھی بند ہو گیا ہے، اور ہمیں اس کا راستہ کھولنے کے لیے یکجا ہو کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ریاست کے وفادار ہیں اور ہم سیاسی قائدین کا ایک اجتماع منعقد کریں گے تاکہ صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
مولانا نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ کسی کو اپنے وسائل پر قابض ہونے کا حق نہیں دیا جائے گا، اور اگر مدارس کے لیے اسلام آباد جا سکتے ہیں تو قبائل کے حقوق کے لیے بھی جا سکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ وہ قبائلی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے اور ان کے سیاسی مستقبل کے فیصلے قبائلی عوام کی مرضی کے مطابق کیے جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
