Advertisement
Advertisement
Advertisement

دہشت گردی، افغانستان کا کردار اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

Now Reading:

دہشت گردی، افغانستان کا کردار اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں پر اقوام متحدہ کی رپورٹ
دہشت گردی، افغانستان کا کردار اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

دہشت گردی، افغانستان کا کردار اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں جو نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں۔ افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان گروپوں کے اثرات مزید بڑھ گئے ہیں اور ان کی دہشت گردانہ سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کی افغانستان میں بڑھتی ہوئی کارروائیاں اور افغان طالبان کی معاونت، پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔ داعش خراسان نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے اہم کارروائیوں کا سامنا کیا جن میں داعش کے بیرونی آپریشنز کی برانچ کو ناکام بنایا گیا۔ پاکستانی فورسز نے داعش کے کئی اہم دہشت گردوں جیسے عادل پنجشیری، ابو منذر اور کاکا یونس کو گرفتار کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فتنتہ الخوارج (ٹی ٹی پی) نے افغان سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کیا۔ پاکستان میں ان حملوں کی تعداد 600 سے زائد ہو چکی ہے اور ان کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یہ بھی بتایا کہ افغان طالبان نے فتنتہ الخوارج کو مالی، لاجسٹک اور آپریشنل مدد فراہم کی جس کے نتیجے میں ٹی ٹی پی نے افغانستان کے مختلف صوبوں میں نئے تربیتی کیمپ قائم کیے۔

Advertisement

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے درمیان تعاون میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس سے نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ داعش، ٹی ٹی پی، اور افغان طالبان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات نے ایک نیا اور سنگین خطرہ پیدا کر دیا ہے۔

سلامتی کونسل نے کہا کہ یہ گروہ ایک دوسرے کی مدد سے مشترکہ طور پر دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہے ہیں اور ان کا تعاون نہ صرف آپریشنل بلکہ نظریاتی طور پر بھی مضبوط ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے مختلف صوبوں جیسے بدخشاں، قندوز، ہلمند اور قندھار میں داعش کے حامیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور یہ گروہ اپنے آپریشنز کو مزید مستحکم کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق داعش خراسان کے اہم خودکش حملوں میں بھی افغان طالبان کے اہم عہدیدار ملوث ہیں۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے پاکستان کے جنوبی علاقوں میں کئی بڑے حملے کیے ہیں اور اس میں خواتین کو بھی شامل کیا ہے۔ بی ایل اے نے ایسٹ ترکستان اسلامی تحریک، داعش اور دیگر گروپوں کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات قائم کیے ہیں، جنہوں نے بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کیا۔

اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرے تاکہ اس بحران کو حل کیا جا سکے اور خطے کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
شکتی سائیکلون کے اثرات، کوئٹہ میں گرد و غبار کا طوفان، حدِ نگاہ صفر کے قریب
کراچی میں جرائم بے قابو، 9 ماہ میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں 50 ہزار کے قریب پہنچ گئیں
سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس سے پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ، ن لیگ سے معافی کا مطالبہ
سرکاری کمپنیوں کے سی ای اوز کی تنخواہوں میں بے تحاشا اضافہ، سینیٹ کمیٹی نے سوالات اٹھا دیے
اقوام متحدہ، مہاجرین کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس، امیر مقام کا خطاب
ایف پی سی سی آئی کا تجارتی خسارے میں خطرناک اضافے پر اظہار تشویش
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر