احسن اقبال کا برآمداتی صلاحیت میں بہتری کے لیے محققین کو تحقیق کا چیلنج
اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے برآمداتی صلاحیت میں بہتری کے لیے محققین کو تحقیق کا چیلنج، سائنسی منصوبہ بندی اور عالمی مسابقت اپنانے پر زور دیا ہے۔
آج اسلام آباد میں پانچویں راستہ-پائیڈ کانفرنس کا انعقاد ہوا، جہاں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں پاکستان کی ترقی کے لیے ایک جامع وژن پیش کیا۔
انہوں نے سائنسی منصوبہ بندی، شواہد پر مبنی پالیسی سازی اور پائیدار معاشی اصلاحات کو قومی ترقی کا سنگ بنیاد قرار دیا۔
اس پروقار تقریب میں نامور ماہرین تعلیم، محققین اور پالیسی سازوں نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر ادریس پاشا، ڈاکٹر ندیم جاوید اور ڈاکٹر حفیظ پاشا نمایاں تھے۔
احسن اقبال کا خطاب
احسن اقبال نے کہا کہ اس کانفرنس میں محققین کی جانب سے پیش کردہ تحقیقی نتائج قومی ترقیاتی حکمت عملیوں کو نئی جہت دینے کا سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے عالمی سطح پر کامیاب ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترقی کا راز سائنسی منصوبہ بندی میں مضمر ہے اور پاکستان کو بھی اسی راہ پر گامزن ہونا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے محققین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ترقی کے نئے باب رقم کرنے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی نے برآمداتی شعبے کو قومی معیشت کا اہم ستون قرار دیا اور کہا کہ اسے عالمی مسابقت اور خود انحصاری کے لیے ناگزیر بنانا ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ تحقیقی کوششوں کو بالخصوص ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور دواسازی کے شعبوں میں صنعتی کلسٹرز قائم کرکے برآمدات کے معیار بڑھانے پر مرکوز کیا جائے۔
انہوں نے جنوبی کوریا اور سنگاپور کی مثالیں پیش کیں، جنہوں نے منظم حکمت عملیوں سے عالمی منڈیوں میں اپنا لوہا منوایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کلسٹرز نہ صرف معاشی ترقی کو تیز کریں گے بلکہ مصنوعات کے معیار کو بہتر بنائیں گے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کریں گے۔
احسن اقبال نے محققین اور پالیسی سازوں سے کہا کہ وہ مل کر ایسے حل تلاش کریں جو پاکستان کے تجارتی امکانات کو عروج پر لے جائیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ کریں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی شروعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ چینی قیادت نے اس منصوبے کے لیے تین بنیادی اصول وضع کیے تھے: شواہد پر مبنی سائنسی منصوبہ بندی، مرحلہ وار عمل درآمد اور قابل حصول اہداف کا انتخاب۔
انہوں نے کہا کہ ان اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے اور ترقی کی منزل تک پہنچ سکتا ہے۔
اعلیٰ تعلیم کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت نے سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ انجینئرنگ فار ڈویلپمنٹ (ایس ٹی ای ڈی) اقدام کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک انقلابی قدم قرار دیا، جس کا مقصد سائنسی تحقیق کو قومی ترقی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور معاشی استحکام کے لیے عملی حل فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام سے نئی اختراعات جنم لیں گی جو ملکی معیشت کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گی۔
انہوں نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کی کاوشوں کو سراہا، جنہوں نے ایک جدید تحقیقی طریقہ کار متعارف کرایا ہے جوکہ ریسرچرز کو قومی پالیسی سازی کے ساتھ منسلک کرے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ طریقہ کار تحقیق کو پالیسی سازی سے جوڑنے میں سنگ میل ثابت ہوگا اور پاکستان کے معاشی و سماجی مسائل کے حل میں معاونت فراہم کرے گا۔ انہوں نے اسے ایک قابل تقلید نمونہ قرار دیا جو دیگر اداروں کے لیے مشعل راہ بن سکتا ہے۔
اپنے 35 سالہ کیریئر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی کامیابیوں اور ناکامیوں کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2013 میں ملک 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کے عذاب سے دوچار تھا لیکن 2017-18 تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا اور امن بحال ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت ملک میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ممکن ہوئی جس نے پاکستان کی عالمی ساکھ کو بہتر کیا اور امریکی و یورپی کمپنیوں کی توجہ حاصل کی۔ تاہم انہوں نے سیاسی عدم استحکام پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کا بنیادی چیلنج معیشت یا سیاست نہیں بلکہ ایک مستحکم ترقیاتی نظام کا فقدان ہے، سائنسی منصوبہ بندی اور اختراعات سے ہی ہم اپنی ترقی کو پائیدار بنا سکتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحیت، جذبہ اور وسائل موجود ہیں لیکن نظام کی کمزوریوں نے انہیں غیر موثر بنا رکھا ہے۔ انہوں نے 2047 تک پاکستان کو خطے میں سرفہرست دیکھنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اگلے 22 برس ایک تیز رفتار دوڑ کے مترادف ہیں جس کے لیے درست فیصلے اور وسائل کا بہترین استعمال ضروری ہے۔
ڈاکٹر محمد ندیم جاوید کا اظہار خیال
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ندیم جاوید نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ شواہد پر مبنی تحقیق پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی تشکیل میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پائیڈ تحقیق اور عمل کے درمیان ایک لازمی ربط فراہم کرتا ہے جس سے پالیسی سازی اور معاشی تبدیلیاں مربوط رہتی ہیں۔
ڈاکٹر جاوید نے متعدد اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تحقیقی فنڈنگ کے لیے ایک سخت انتخابی نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ اعلیٰ اثر انگیز شواہد پر مبنی مطالعوں کو فروغ مل سکے۔
انہوں نے ایک پالیسی لیب کے قیام کے منصوبے کا بھی ذکر کیا جس سے پاکستان کے معاشی و حکومتی چیلنجز کے لیے فوری اور ڈیٹا پر مبنی حل فراہم کیا جا سکے گا۔ مزید یہ کہ پائیڈ میں 90 بہترین محققین اور پالیسی سازوں کو صرف میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جائے گا، جہاں کسی بھی سیاسی مداخلت کی گنجائش نہیں ہوگی۔
آخر میں ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ پی ایچ ڈی طلباء کو معاشی وزارتوں میں دو سال کے لیے تعینات کیا جائے گا تاکہ وہ حقیقی دنیا کے پالیسی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے اپنی تحقیقی مقالہ جات کی تکمیل کرسکیں۔
ڈاکٹر فہیم جہانگیر کا خطاب
پائیڈ کے ڈائریکٹر پالیسی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر راستہ ڈاکٹر فہیم جہانگیر نے راستہ کی ترقیاتی رپورٹ پیش کی جس میں پچھلے چار سالوں میں پروگرام کی شاندار توسیع کو اجاگر کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ راستہ نے ایک وسیع علمی نیٹ ورک تشکیل دیا ہے جس میں 70 مقامی جامعات، 12 بین الاقوامی ادارے اور 4,300 سے زائد محققین، عملی ماہرین اور تعلیمی اداروں کے ماہرین شامل ہیں۔
ڈاکٹر فہیم جہانگیر نے یہ بھی بتایا کہ مسابقتی گرانٹ پروگرام کے تحت سات دوروں میں کل 1,664 درخواستیں موصول ہوئیں مگر معیار کو برقرار رکھنے کے لیے صرف 90 تحقیقی منصوبوں (انتخاب کی شرح 7.8فیصد) کو فنڈ فراہم کیا گیا جن میں سے 65 مکمل ہو چکے ہیں اور باقی 25 کانفرنس میں پیش کیے جا رہے ہیں۔
پائیڈ کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ طلب پر مبنی تحقیق پروگرام جس کا مقصد حکومتی وزارتوں کی تحقیقی ضروریات کو پورا کرنا ہے، میں 100 سے زائد تحقیقی درخواستیں موصول ہوئیں اور 33 حکومتی منصوبوں کو فنڈ فراہم کیا گیا جن میں سے 22 کامیابی سے مکمل ہوچکے ہیں اور عوامی سطح پر دستیاب ہیں۔
واضح رہے کہ پانچویں راستہ-پائیڈ کانفرنس نہ صرف محققین، پالیسی سازوں اور تعلیمی ماہرین کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کا باعث بنی بلکہ قومی ترقی کے لیے سائنسی تحقیق اور شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کو فروغ دینے کا ایک مؤثر ذریعہ بھی ثابت ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
