
دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی، وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیراطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔
وفاقی وزیراطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے لاہور میں یوتھ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کا قیام کیوں ضروری تھا؟ اس ملک کی بنیادوں میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ آزاد وطن کیلئے لاکھوں افراد نے بہت مصائب برداشت کئے، دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے، سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے یہ بھی کہا کہ دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی، غزہ، فلسطین، کشمیر میں مظالم کا نام لیں تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے، اے آئی اور نئی ٹیکنالوجی کے تحت ان مظالم پر کی جانے والی پوسٹس پر لائیکس کم ہو جاتے ہیں۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ہم جو کچھ بھی ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں، پاکستان ہے تو سیاست ہے، تحریک پاکستان میں نوجوانون کا اہم کردار تھا، ملکی ترقی میں نوجوان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا میں کسی جگہ بغیر فیس وصول کئے لیپ ٹاپ نہیں دیئے جاتے، پاکستان میں پہلی مرتبہ نوجوانوں کو میرٹ پر لیپ ٹاپ دیئے گئے، کووڈ کے اندر ورک فرام ہوم یا آن لائن کلاسز کی وجہ سے ہماری معیشت نہیں بیٹھی کیونکہ ہمارے بچوں کے پاس لاکھوں لیپ ٹاپ موجود تھے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ اربوں روپے انڈونمنٹ فنڈ طلبہ کو باہر بھیجنے کیلئے خرچ کیاگیا، موٹروے کی تعمیر کے وقت بہت شور شرابا کیا گیا، لیپ ٹاپ تقسیم کئے تو اس پروگرام پر بھی مخالفت کی گئی، دانش اسکول کے ساتھ کیا مسئلہ تھا جنوبی پنجاب کے علاقوں سے یتیموں اور غریبوں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی گئی۔
وفاقی وزیراطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ دانش اسکولوں کےباعث کہاں سے کہاں پہنچ گئے وگرنہ لڑکیاں برتن دھوتیں اور کوئی چھوٹا موٹا کام کررہا ہوتا، جمہوریت میں مجھے اور میری لیڈر کو برا بھلا کہہ دیں لیکن عوامی منصوبوں کو برا نہ کہیں، مرسڈیز والے بابوؤں کو جنگلہ بس قبول نہیں جو ایک نرس ڈاکٹر انجینئر کو بٹھا کر لے جاتی ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ساڑھے بارہ سال میں کے پی میں کڈنی لیول انسٹی ٹیوٹ جیسا کوئی ادارہ نہیں بنایا گیا پہلے مریض بھارت علاج کےلیے جاتے رہے، سیاسی نعرہ لگانے والوں سے پوچھتا ہوں کتنے سسٹم بنائے جو پی کے ایل آئی بنایایا لیپ ٹاپ اسکیم بنائی۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کا ناسور اب بھی موجود ہے، دہشت گرد گوریلا وار کسی اخلاقیات کی پابندی نہیں کرتا، جب دہشت گردی کی کوئی اخلاقی حدود نہ ہو تو پھر سانحہ اے پی ایس ہوتا ہے، دہشت گرد بلوچستان میں بھی دہشت گردی کررہے ہیں۔
عطاءاللہ تارڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھرنے کا خرچہ کہاں سے آتا رہا کوئی تو ایک ہفتہ کا دھرنے کا خرچہ نہیں اٹھا سکتا، ای پی ایس میں کسی کو شک نہیں اس کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچادیا ہے، ہمیں اب گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کا چیلنج ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ دہشت گردکا کوئی دوست نہیں، ان کا تو کوئی مذہب نہیں ہوتا ان کو کے پی میں دوبارہ بسایا گیا، لاہور و کراچی جیسے شہر میں دھماکے بند ہوئے 2013-17ء میں دہشت گردی کو ن لیگ نے بند کردیا، دہشت گردی کیسے واپس آئی جنوبی کے پی کے ساتھ پنجاب میں دہشت گردوں کی واپسی ہوئی۔
عطاءاللہ تارڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گرد کسی کے دوست نہیں بلکہ لوٹ مار اور بھتہ لینے والے ہیں، ٹی ٹی پی تو پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے، اے پی ایس حملہ پر نظریہ بنایا گیاٹی ٹی پی نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کیں ملک میں بدامنی پھیلائی۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اللہ کے ہاتھ میں زندگی ہے دہشت گرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑکر پھینکیں گے، دہشت گردوں نے تو چھوٹے بچوں کو شہید کیا تو وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ مستقبل کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے وژن کی تشکیل قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے، جب 90ءکی دہائی میں لاہور اسلام آباد موٹر وے بنی تو اس کی شدید مخالفت کی گئی۔پاکستان میں موٹر ے کی بنیاد انفراسٹرکچر کی ترقی کی جانب اہم پیشرفت تھی، آج اسی موٹر وے کے ذریعے لوگ باآسانی سفری سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں، لیپ ٹاپ اسکیم کی بھی مخالفت کی گئی، لیپ ٹاپ کی تقسیم نے ورک فراہم ہوم اور آن لائن تعلیم کو آسان بنایا۔
وفاقی وزیراطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہونہار طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے اربوں روپے کے وظائف دے رہے ہیں، دانش اسکولوں نے وسائل سے محروم طبقوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے، تنقید برائے تنقید کی پالیسی کے تحت منصوبوں پر نکتہ چینی نہیں ہونی چاہئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News