
مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان نے تفتیشی حکام کے سامنے بڑا انکشاف کیا ہے۔
ارمغان نے نہ صرف مصطفیٰ کے قتل کا اعتراف کیا بلکہ پولیس پر فائرنگ کرنے کا بھی اعتراف کیا۔ ملزم نے کہا کہ اگر پولیس کو بروقت دیکھ لیتا تو مزید گولیاں چلاتا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ارمغان نے مصطفیٰ عامر کے قتل کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے پہلے فولڈنگ راڈ سے مصطفیٰ پر تشدد کیا، پھر تین گولیاں ماریں۔
اس کے بعد مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اس کے منہ پر ٹیپ لگایا اور گاڑی میں ڈال کر حب لے جا کر گاڑی کو آگ لگا دی۔ ارمغان کے مطابق مصطفیٰ گاڑی میں زندہ اور نیم بےہوشی کی حالت میں تھا۔
ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی تفصیلات بھی فراہم کیں، کہ پولیس پارٹی پر 22 گولیاں چلائیں، جنہیں ڈبلیو پی سینتالیس رائفل اور ایم فور رائفل سے چلایا گیا۔
ملزم کے غیر قانونی کاروبار کا بھی انکشاف ہوا ہے، جہاں وہ نشہ کرنے کے ساتھ ساتھ نشہ فروخت بھی کرتا تھا۔ ارمغان کے گھر سے جس لڑکی کا ڈی این اے ملا ہے، اس کی تلاش جاری ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ارمغان نے جعلی شناختی کارڈ بھی بنا رکھا تھا، اور اس کے گھر کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، مصطفیٰ اغوا اور قتل کیس کا دائرہ کار مزید بڑھا دیا گیا ہے، اور بلوچستان پولیس نے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
مصطفیٰ کی گاڑی کو کراچی لانے کے لیے محکمہ داخلہ کے ذریعے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جبکہ ارمغان کے گھر سے برآمد لاکرز کو کھلوانے کے لیے خط لکھا جائے گا۔
وزیرداخلہ سندھ ضیاء لنجار نے اس قتل کیس کے حوالے سے کہا کہ اس سلسلے میں افواہیں اور من گھڑت بیانیے زیر گردش ہیں، اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف پییکا ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، چاہے کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News