
آئی ایم ایف کی کڑی شرط پوری؛ زرعی آمدن پر ٹیکس، 300 ارب جمع ہونے کی گنجائش
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سب سے کڑی شرط پوری کردی گئی ہے، چاروں صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس کی قانون سازی مکمل ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق زرعی آمدن پر ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے جمع ہونے کی گنجائش ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور تمام صوبائی محکمہ محصولات نے اہم سنگ میل عبور کرلیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا قانون 15 نومبر 2024 کو منظور کیا، پنجاب میں 6 لاکھ روپے کی سالانہ زرعی آمدن پر کوئی انکم ٹیکس عائد نہیں ہوگا اور سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن پر 15 فیصد انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں زرعی آمدن پر ٹیکس کا قانون 27 جنوری 2025کو منظور کیا گیا جبکہ سندھ اسمبلی نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا قانون 3 فروری 2025 کو منظور کیا۔
اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا قانون 3 فروری 2025 کو منظور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی قانون سازی کی پیش رفت سے آگاہ کردیا گیا، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس پر عمل درآمد یکم جولائی 2025 سے ہوگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف مشن کی پاکستان آمد سے قبل سب سے اہم شرط پوری کردی گئی، آئی ایم ایف کا وفد فروری کے آخری ہفتے میں پاکستان آسکتا ہے جبکہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا گوشوارہ 30 ستمبر 2025 میں شامل ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News