Advertisement
Advertisement
Advertisement

خیبر پختونخوا، ترقی کی دوڑ میں پیچھے کیوں؟

Now Reading:

خیبر پختونخوا، ترقی کی دوڑ میں پیچھے کیوں؟
خیبر پختونخوا، ترقی کی دوڑ میں پیچھے کیوں؟

خیبر پختونخوا، ترقی کی دوڑ میں پیچھے کیوں؟

جب پنجاب میں الیکٹرک بسیں سڑکوں پر دوڑ رہی ہوں، جدید اسپتال عوام کو بہترین علاج فراہم کر رہے ہوں، تعلیمی اصلاحات کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم ہو رہے ہوں، اور تجاوزات کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہوں۔

جب سندھ میں فلائی اوورز بن رہے ہوں، کراچی میں صفائی کے نئے منصوبے چل رہے ہوں، اور اندرون سندھ صحت کے مسائل کے حل کے لیے کام ہو رہا ہو، تب خیبر پختونخوا کے عوام یہ سوال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ہمارا صوبہ ترقی کی دوڑ میں اتنا پیچھے کیوں رہ گیا؟

پشاور جسے پھولوں کا شہر کہا جاتا تھا، جو کبھی ترقی اور خوبصورتی کی علامت تھا، آج بنیادی سہولتوں سے محروم نظر آتا ہے۔ نہ صاف پانی ہر گھر تک پہنچ سکا، نہ صحت کا نظام بہتر ہو سکا، نہ تعلیمی ادارے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔ صوبائی اسمبلی میں روز سیاسی الزامات کی گونج سنائی دیتی ہے، مگر عوام کے حقیقی مسائل پر بات کرنے والا کوئی نہیں۔

مئی 2024 سے اب تک خیبر پختونخوا حکومت نے صرف 30 نئے بِل منظور کیے، مگر ان میں زیادہ تر سرکاری ملازمین کی مراعات اور محکمانہ امور سے متعلق تھے، عوامی فلاح کے منصوبے کہیں نظر نہیں آتے۔ اس دوران صوبے کا قرض صرف ایک سال میں 28 فیصد بڑھ کر 680 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

صوبائی اسمبلی کے روزانہ اجلاس منعقد کرنے کے باوجود، بات چیت بنیادی طور پر سیاسی الزام تراشی پر مرکوز رہتی ہے اور عوامی مسائل کو تسلیم کرنے اور ان کو حل کرنے کی مخالفت کرتی ہے۔مئی 2024 سے، موجودہ حکومت نے صرف 30 نئے بل منظور کیے ہیں، جن میں سے صرف سات عوامی خدشات کو دور کر رہے ہیں۔ بلوں کی اکثریت سرکاری مراعات، سرکاری ملازمین اور محکمانہ امور پر مرکوز ہے۔

Advertisement

خیبرپختونخوا (کے پی) کے قرضوں کا ذخیرہ ایک ہی سال میں 28 فیصد سے زائد بڑھ کر تقریباً 680 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، جس کے نتیجے میں ترقی کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔30 جون 2024 تک بقایا قرض کا پورٹ فولیو بڑھ کر 679.547 بلین روپے ہو گیا، جو کہ 30 جون 2023 تک 530.723 بلین روپے کی بقایا رقم سے 28.04 فیصد (تقریباً 149 بلین روپے) کے اضافے پر ہے۔

مالی بدانتظامی کا عالم یہ ہے کہ پینشن فنڈ سے 10 ارب روپے نکال کر صوبائی خزانے میں ’’ڈیویڈنڈ‘‘ کے نام پر ڈال دیے گئے ہیں، جو کہ ایک سنگین مالی بے ضابطگی ہے۔

محکمہ جنگلات و ماحولیات نے پرانے اور غیر شفاف مالیاتی نظام کے تحت اربوں روپے نقد تقسیم کیے، جس پر آڈٹ کے سخت اعتراضات اٹھ چکے ہیں۔

یہ سب سوالیہ نشان ہیں، جن کا جواب کوئی دینے کو تیار نہیں۔

اسی سب کا موازنہ پنجاب سے کیا جائے تو

پنجاب نے  گوگل انٹرنیشنل کے تعاون سے 10 ارب روپے کی ایک لیپ ٹاپ اسکیم کے اجراء سمیت اہم اقدامات کا اعلان کیا،جس سے سالانہ 300,000 سے زائد بچوں کو ڈیجیٹل مہارت کی تربیت فراہم کی گئی۔

Advertisement

پنجاب کی وزیراعلیٰ نے مشین لرننگ، مصنوعی ذہانت، ای-مرچنڈائزنگ، اور اسٹارٹ اپس اسکل ڈویلپمنٹ پروگراموں میں اقدامات کی بھی نقاب کشائی کی، جس کا مقصد پنجاب کے ہر ضلع میں 4000 بچوں کو آئی ٹی کی تعلیم دینا ہے۔

 ہر ضلع میں کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے جائیں گے، اسکولوں کے کھیلوں کے میدانوں کو کمیونٹی کھیلوں کے میدانوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تعلیمی لحاظ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کو ان کی یونیورسٹی فیس ان کی طرف سے ادا کی جائے گی۔

کم از کم اجرت بڑھا کر 1000 جبکہ ماہانہ 37,000 روپے کر دی گئی ہے۔ اور یہ نظام نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ کارکنوں کو ان کی پوری اجرت ملے۔

سوال یہ ہے کہ  کیا خیبر پختونخوا کے عوام ہمیشہ اسی بدانتظامی اور زوال کا شکار رہیں گے، یا کوئی امید کی کرن نظر آئے گی؟

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ملیر جیل کے قیدی نے زہر کھا کر خودکشی کر لی
لوئر دیر میں آپریشن، 7 بہادر جوان شہید، 10 بھارتی اسپانسرڈ خارجی ہلاک
عہدہ سنبھالنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا سشیلہ کارکی کو اہم پیغام
وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کے لیے دوحہ روانہ ہوں گے
سیلابی پانی نے کوٹلہ مہر علی کو نگل لیا، لوگ چارپائیوں پر ڈرم رکھ کر جان بچانے لگے
سندھ میں نگلیریا سر اٹھانے لگا،کراچی کا نوجوان جاں بحق ، اموات کی تعداد 5 ہوگئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر