
ایس ایچ او سیکریٹریٹ اشفاق وڑائچ کے مساجد میں اعلانات کے معاملے پر وزارت انسانی حقوق نے آئی جی اسلام آباد کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ خط ڈی جی ہیومن رائٹس ہیلپ لائن کی جانب سے ارسال کیا گیا۔
خط میں واضح کیا گیا ہے کہ اشفاق وڑائچ نے پتنگ بازی کے خلاف پبلک کیمپین کے دوران مساجد میں اعلانات کیے، جن میں شہریوں کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی تھی۔
دستاویز میں کہا گیا کہ “گھر گرانا، تشدد کرنا اور شہریوں کی تضحیک کرنا قانوناً جرم ہے”، مزید یہ کہ ایسے اعلانات نہ صرف کمیونٹی پولیسنگ کے اصولوں کے خلاف ہیں بلکہ کوڈ آف کنڈکٹ کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
وزارت نے خط میں مزید کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے کنوینشن پر عملدرآمد کا پابند ہے، جو سزا، تضحیک اور تشدد کے خلاف ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے کنوینشن کی روح کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔
علاوہ ازیں، کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ 2022 شہریوں کو تشدد سے بچانے کے لیے بنایا گیا ہے، اور اس ایکٹ کے تحت ایسے افسران جو تشدد اور غیر قانونی اعلانات میں ملوث ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
وزارت انسانی حقوق نے آئی جی اسلام آباد سے درخواست کی ہے کہ ایس ایچ او سیکریٹریٹ اشفاق وڑائچ کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور رپورٹ جلد از جلد جمع کرائی جائے۔
واضح رہے کہ وفاقی پولیس کے سب انسپکٹر صہیب پاشا کے خلاف بھی کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ 2022 کے تحت کارروائی جاری ہے۔ صہیب پاشا پر الزام ہے کہ انہوں نے دو بچوں کو اپنی کسٹڈی میں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News