پنجاب اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل، کارکردگی رپورٹ جاری
لاہور: پنجاب اسمبلی میں وفاق کے طرز پر پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔
اس قرارداد میں صوبہ پنجاب میں سینٹ کی طرز پر ایوان بالا کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ پنجاب میں موجود بارہ کروڑ چالیس لاکھ کی آبادی کے انتظام اور مشاورت میں تمام شعبوں کی نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔
یہ قرارداد ن لیگ کے امجد علی جاوید، سمیع اللہ، پیپلز پارٹی کے علی حیدر اور دیگر اراکین نے تیار کی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کے موجودہ آئینی ڈھانچے میں اس طرح کے نظام کی گنجائش موجود نہیں لہٰذا وفاقی حکومت سے درخواست کی گئی کہ آئین میں ضروری ترمیم کے ذریعے پنجاب میں دو ایوانی نظام رائج کیا جائے۔
صوبہ پنجاب کی آبادی کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ پنجاب کی آبادی دنیا کے 171 ممالک سے بھی بڑی ہے اور صرف 11 ممالک کی آبادی پنجاب سے زیادہ ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسی بڑی آبادی کے صوبے کے انتظام اور مشاورت میں ہر شعبے سے وابستہ افراد اور ماہرین کی نمائندگی بہت ضروری ہے تاکہ فیصلہ سازی کے عمل میں تمام طبقات کو شامل کیا جا سکے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان زیریں کے ساتھ ساتھ ایوان بالا (سینٹ کی طرز پر) کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ پنجاب کے انتظام میں مزید شفافیت اور توازن پیدا ہسکے۔
پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے قرارداد کی آئینی نوعیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک آئینی معاملہ ہے، جسے وفاقی حکومت کو بھجوایا جائے گا تاکہ آئینی طور پر جائزہ لیا جا سکے۔
حکومتی رکن امجد علی جاوید نے دو ایوانی نظام کے فوائد کی وضاحت کی اور کہا کہ یہ نظام پنجاب کے عوام کے مفاد میں ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
