Advertisement
Advertisement
Advertisement

یوم خواتین، بلوچستان کی بیٹیوں کو خراج تحسین

Now Reading:

یوم خواتین، بلوچستان کی بیٹیوں کو خراج تحسین
یوم خواتین، بلوچستان کی بیٹیوں کو خراج تحسین

یوم خواتین، بلوچستان کی بیٹیوں کو خراج تحسین

بلوچ خواتین نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کا فخر ہیں، بلوچ خواتین  نے زندگی کے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیا ہے، جبکہ  پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں خواتین کو مردوں کے برابر سازگار ماحول اور  مواقع فراہم کرتی ہیں۔

بلوچ خواتین نے اندرون اور بیرون ملک ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیا ہے۔

پشین سے تعلق رکھنے والی اے ایس پی پری گل ترین نے 2020 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا،  اے ایس پی پری گل ترین کوئٹہ میں خواتین اور نابالغوں کے لیے فسیلیٹیشن سینٹر کی سربراہ ہیں۔

جسٹس طاہرہ صفدر بلوچستان ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس تھیں۔

Advertisement

 

بلوچستان کا فخر، بتول اسدی کوئٹہ کی پہلی خاتون اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) تھیں۔

 

انہوں نے اپنے حوصلہ اور محنت سے نہ صرف اپنی قابلت ثابت کہ بلکہ بلوچستان اور پورے ملک کے لیے ایک اہم مثال قائم کی۔

بلوچ خواتین مسلح افواج میں بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔

Advertisement

سائرہ بتول بلوچستان سے تعلق رکھنے والی  پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ تھیں۔

زکیہ جمالی پہلی خاتون کمیشنڈ نیول افسر ہیں۔

 بلوچستان کی پی ایس پی افسر شازیہ سرور، لیہ پنجاب میں ڈی پی او رہ چکی ہیں۔

بلوچستان کی تحصیل بلیدہ سے تعلق رکھنے والی گرہ ناز بلوچ نے امریکہ کے شہر ورجینیا سے ماسٹرڈگری حاصل کی۔

 

Advertisement

اپنی محنت اور استقامت کی بدولت اپنا مقصد حاصل کیا ان کی قابلیت اور عزم نے انہیں اس کامیابی تک پہنچایا ہے، گرہ ناز بلوچ کی یہ کامیابی بلوچستان کی نوجوان نسل کے لیے ایک  مثال ہے، گرہ ناز بلوچ نے بلوچستان اور پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا ہے۔

بولان سے تعلق رکھنے والی پی ایس پی افسر شازیہ سرور مضبوط بلوچ خاتون ہیں۔

25 سالہ انیتا جلیل گوادر کی پہلی خاتون وی لاگر ہے، ہمیں یقین ہے کہ اس کی کامیابی آن لائن میدان میں زیادہ نمائندگی اور  نئے دروازے کھولے گی، مزید آواز کو سننے اور کہانیوں کو شیئر کرنے کے لیے بااختیار بنائے گی۔

پی ایس پی افسر شازیہ سرور کو دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے مچھ حملے میں نشانہ بنانے کی کوشش کی، بلوچستان کی خواتین دہشت گردوں کی نمائندگی نہیں کرتیں۔

نام نہاد قوم پرست بلوچ دہشتگردو گروپس کے لیے معصوم بلوچ خواتین محض دہشتگردی کے لیے آلہ کار ہیں، بلوچ خواتین کو سوشل میڈیا و دیگر ذرائع سے سماجی و جنسی طور پر ہراساں کرنا دہشتگردوں کا وطیرہ ہے۔

Advertisement

بلوچ خواتین کو دہشتگردی میں استعمال کرنے کے لیے بلیک میلنگ دہشتگرد تنظیموں کا معمول ہے،  بلوچستان کی بیٹیوں کا شاری بلوچ، سمعیہ قلندرانی، ماہل بلوچ اور گنجتون جیسے دہشتگردوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بلوچ خواتین دہشت گردوں کے ہمدردوں اور خواتین کا استحصال کرنے والی  نائلہ قادری اور ماہرنگ بلوچ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،  بلوچ خواتین بی ایل اے/بی ایل ایف  جیسے دہشت گرد گروہوں کے لیے آسان ٹارگٹ ہیں۔

 ماہروش بلوچ (خودکش بمبار شاری بلوچ کی بیٹی) آج بھی بی ایل اے  کی قید میں ہے،  بلوچ خواتین بی ایل اے/بی ایل ایف کے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کی دھوکہ بازی اور عیاری کا ہدف ہیں۔

 ماہل بلوچ کو بہلا پھسلا کر فروری 2023 میں خودکش جیکٹ کی ترسیل کے لیے استعمال کیا گیا، جبکہ ماہل بلوچ کو  قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دہشت گردوں کو کوئی رعایت نہیں، ہتھیار ڈالیں یا انجام بھگتیں، سرفراز بگٹی
حکومت نے گزشتہ دو ماہ کے دوران کتنا قرض لیا؟ اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ جاری
کراچی میں خواتین کیلئے پنک ای وی اسکوٹی سروس کا آغاز
سپریم کورٹ: منشیات اسمگلنگ کے ملزم کی قومیت کاکڑ ہونے پر ججز کے دلچسپ ریمارکس
وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، مشترکہ تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار
پاکستان کا خلائی میدان میں ایک اور انقلابی قدم، جدید سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی تیاری مکمل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر