تحریک طالبان پاکستان اور پی ٹی آئی ملک میں انتشار پھیلانے کی کوششوں میں مصروف
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بعض سیاسی قوتیں یکساں طور پر ریاستی اداروں کو کمزور کرنے، عوامی اعتماد کو مجروح کرنے، اور ملک میں انتشار پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
تحریک طالبان سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتی ہے جبکہ تحریک انصاف احتجاج اور تشدد کے ذریعے افراتفری پیدا کرکے ریاستی مشینری کو غیر مستحکم کرتی ہیں، جبکہ تحریک انصاف والے کہیں گے کہ ہماری فتنہ الخوارج سے کوئی نظریاتی ہم آہنگی نہیں ہے، عملی طور پر ان کا ہدف یکساں ہے۔
ٹی ٹی پی شرعی نظام کے نام پر اور تحریک انصاف کھوکھلی ’جمہوریت‘ کے نام پر ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کو ہوا دیتی ہیں، جس سے دہشت گردوں کو موثر کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔
تحریک انصاف کی پرتشدد کارروائیاں اور فوج مخالف بیانیہ اور عسکری قیادت کو متنازعہ بنانے کی کوششیں دراصل فتنہ الخوارج کے ’’جرنیلی ٹولہ‘‘ کے بیانیے کو تقویت دیتا ہے۔ یہ باہمی مخاصمت ریاست کے خلاف مشترکہ محاذ آرائی کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ اب یہ فرق کرنا مشکل ہے کہ تحریک انصاف کا بیانیہ کیا اور تحریک طالبان کا بیانیہ کیا ہے؟
سیاسی عدم استحکام دہشت گردوں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتا ہے۔ جب سیاسی قوتیں ریاستی اداروں کے خلاف عوامی غیض و غضب کو بھڑکاتی ہیں تو ٹی ٹی پی جیسے گروہ سیکیورٹی فورسز کی توجہ منتشر کرکے اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا کہ ٹھیک ہوگا کہ سیاسی عدم استحکام دراصل فتنہ ہے اور فتنے کی مدد ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ انتشار اور خانہ جنگی کی صورت میں سب سے زیادہ فائدہ دہشت گرد اٹھاتے ہیں۔ لہٰذا، جو قوتیں فوج، عدلیہ اور دیگر اداروں کو کمزور کرنے پر تُلی ہوئی ہیں، وہ دانستہ طور پر فتنہ الخوارج کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا سبب بن رہی ہیں۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ تحریک طالبان کے ’’الخندق آپریشن‘‘ کا اعلان اسی وقت کیا گیا جب ملک کو سیاسی بحران کا بھی سامنا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
