
ایف پی سی سی آئی (فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری) نے گلف ممالک میں پاکستانی ورکرز کو ویزے ملنے میں مشکلات کا سامنا ہونے کے باعث ترسیلات زر میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض نے اس بات کی نشاندہی کی کہ رواں برس ترسیلات زر میں 20 سے 25 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے، جو کہ پاکستانی معیشت کے لیے سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔
ثاقب فیاض نے کہا کہ گلف ممالک میں پاکستانی ورکرز کے ویزے دینے کی صورتحال بہت سنگین ہوگئی ہے، حالانکہ گلف ممالک نے ایف پی سی سی آئی کے لیٹر پر ورکرز کو ویزے دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
لیکن اب، ایف پی سی سی آئی کے لیٹر پر بھی ویزے کی درخواستوں کا پچاس فیصد حصہ مسترد ہو رہا ہے، جس سے پاکستانی ورکرز کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 مہینوں میں پاکستان کی ایکسپورٹ 22 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 37 ارب ڈالر رہی ہیں، جس سے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔
اس خسارے کو ترسیلات زر سے پورا کیا جا رہا تھا، مگر ورکرز کو ویزے نہ ملنے کی صورت میں اس خسارے کو پورا کرنا مشکل ہو جائے گا۔
انہوں نے منسٹری آف فارن افیئرز سے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے پر فوری طور پر قابو پایا جائے تاکہ پاکستانی معیشت کو مزید مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
اس کے ساتھ ہی ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر آصف سخی نے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) میں رواں مالی سال کے بجٹ میں کی جانے والی ترامیم پر تشویش کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں صنعت و زراعت کو نقصان اٹھانا پڑا۔
آصف سخی نے بتایا کہ ٹیکسٹائل اور زراعت کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے، اور فیکٹریوں کو کپاس کی ترسیل میں کمی آئی ہے، جو کہ 12 ملین گانٹھوں سے کم ہو کر 5 ملین گانٹھوں تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صنعتوں کو خام مال کی قلت کا سامنا ہے، اور حکومت کی سولر پالیسیوں میں تبدیلی سے بھی صنعتوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
آصف سخی کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ کی پالیسی اپنانا ضروری ہے تاکہ صارفین اور صنعتوں کو فائدہ پہنچ سکے۔ حکومت کی پالیسیاں ہر وقت تبدیل ہوتی رہتی ہیں، جس سے صارفین میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے، اور متبادل ذرائع کی جانب راغب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صنعتوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے اور ایسی پالیسیاں مرتب کرے جو ملک کے لیے سودمند ثابت ہوں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News