
کیپٹن حسنین اختر شہید؛ جرات و بہادری کی داستان
25 سالہ کیپٹن حسنین اختر شہید کا تعلق ضلع جہلم سے تھا۔ ان کے والد اختر محمود پاک فوج میں حوالدار کے عہدے پر فائز رہے۔
کیپٹن حسنین اختر نے چار سال قبل پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی اور 20 مارچ 2025 کو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شہید کیپٹن نے اس سے قبل بھی دہشت گردوں کے خلاف مختلف آپریشنز میں جرات و بہادری کا عملی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے ہمیشہ “لیڈنگ فرام دی فرنٹ” کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی قیادت کی۔
27 دسمبر 2024 کو کیپٹن حسنین اختر نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران بغیر فائر کیے 12 بچوں کی جان بچائی۔ اس کارروائی کے دوران تین اطراف سے 35 سے 40 دہشت گردوں نے حملہ کیا تاہم انہوں نے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 مئی 2024 کو ٹانک کے علاقے بابر ملا خیل میں ہونے والے ایک آپریشن میں کیپٹن حسنین اختر نے انتہائی مطلوب دہشت گرد عباس بٹنی کو ہلاک کیا جب کہ اس کارروائی میں 12 مزید دہشت گرد بھی مارے گئے۔
نومبر 2024 میں ایک اور آپریشن کے دوران کیپٹن حسنین اختر کا سامنا ایک خطرناک دہشت گرد سے ہوا۔ دو بدو لڑائی میں ان کا بازو فریکچر ہوگیا مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور دہشت گرد کو موقع پر ہی جہنم واصل کردیا۔
30 اور 31 جنوری 2025 کو ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں ہونے والے ایک اور اہم آپریشن میں کیپٹن حسنین اختر نے دہشت گرد احمد الیاس عرف بدر الدین کو ہلاک کیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ دہشت گرد افغان طالبان کے تربیتی مرکز سے تربیت یافتہ تھا اور فتنتہ الخوارج میں شامل ہوگیا تھا۔
کیپٹن حسنین اختر نے جرات، بہادری اور بے مثال قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مادرِ وطن کے دفاع کے لیے اپنی جان قربان کی اور امر ہوگئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News