ایس بی سی اے قوانین میں ترمیم تنازع کا سبب بن گئی
کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے حال ہی میں اپنے قوانین میں ترامیم کی ہیں، جن پر شہری منصوبہ بندی، ٹریفک کی بھیڑ، اور زمین کے استعمال پر اثرات کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں بنیادی طور پر بااثر حلقوں کے مفاد میں کی گئی ہیں، جس سے ہزاروں غیر قانونی منصوبے محض ایک دستخط سے قانونی حیثیت حاصل کر چکے ہیں۔
اہم ترامیم درج ذیل ہیں:
60 فٹ کی سڑکوں پر کمرشل منصوبے
نئی ترمیم کے تحت اب 60 فٹ جتنی تنگ سڑکوں پر بھی کمرشل منصوبے قائم کیے جا سکتے ہیں، جس سے خاص طور پر رہائشی علاقوں میں ٹریفک جام کے مسائل مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
غیر قانونی ریسٹورنٹس کو قانونی حیثیت دینا انہیں “تفریحی” زمرے میں شامل کر کے رہائشی علاقوں میں قائم تمام غیر قانونی ریسٹورنٹس کو قانونی قرار دے دیا گیا ہے، جو مزید تجارتی سرگرمیوں کے بے قابو پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔
غیر منظم تعلیمی ادارے
ترامیم کے بعد اب کہیں بھی اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے قائم کیے جا سکتے ہیں، بغیر اس بات کا جائزہ لیے کہ آیا وہاں بنیادی سہولتیں موجود ہیں یا نہیں۔
ماسٹر پلاننگ کے اختیارات سے تجاوز
2019 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ایس بی سی اے نے ماسٹر پلاننگ کی ذمہ داری خود سنبھال لی ہے، جو اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔
زمین کے مالکانہ اداروں سے مشاورت کا فقدان
ایس بی سی اے نے یہ ترامیم کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے)، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے)، اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) جیسے اہم اداروں سے مشورہ کیے بغیر کی ہیں۔
شہری منصوبہ سازوں اور سول سوسائٹی کے حلقوں نے ان ترامیم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، اور خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بے ہنگم شہری پھیلاؤ، بنیادی ڈھانچے پر دباؤ، اور شہریوں کے معیارِ زندگی میں مزید کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔
ناقدین نے مطالبہ کیا ہے کہ ان ترامیم کا فوری جائزہ لے کر انہیں واپس لیا جائے تاکہ شہر کی شہری منصوبہ بندی کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
