
حکومت سندھ کا ناقص و غیر محفوظ کمرشل گاڑیوں کی رجسٹریشن کی منسوخی کا فیصلہ
حکومت سندھ نے ناقص و غیر محفوظ کمرشل گاڑیوں کی رجسٹریشن کی منسوخی کا فیصلہ کیا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت محکمہ ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں گرین لائن اور اورنج لائن کی گاڑیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے آئندہ ہفتے نیا روٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے خواتین کے لیے پنک ای وی اسکوٹر اسکیم جلد شروع کرنے کی ہدایات دی گئی اور ملازمت پیشہ اور طالبات درخواست گزاروں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا لازمی قرار دیا گیا۔
اجلاس میں ٹرانسپورٹ کے مختلف منصوبوں پر پیش رفت اور روڈ سیفٹی سے متعلق حکومتی اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ کمرشل گاڑیوں کے معائنے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی ہدایات پر نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے پر کمرشل گاڑیوں کے معائنے کے لیے ایم وی آئی سینٹرز قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے دوران سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ بھر میں کمرشل گاڑیوں کے معائنے کے لیے 10 ایم وی آئی سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، کراچی میں دو ایم وی آئی سینٹرز پہلے سے ہی فعال ہیں، مزید سینٹرز پر کام کو جلد از مکمل کیا جائے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے پر ای وی آئی سینٹرز کے قیام سے گاڑیوں کی شہر میں داخل ہونے سے قبل فٹنس کو یقینی بنایا جائے گا، اس کے علاوہ کراچی میں تین مزید اور سندھ کے باقی اضلاع میں 5 ایم وی آئی سینٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ کے شعبے کو جدید، محفوظ اور عوام دوست بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں، جون میں 34 نئی الیکٹرک بسیں اور 5 ڈبل ڈیکر بسیں کراچی پہنچیں گی، جبکہ مزید 100 بسیں بھی جون ہی میں پہنچ جائیں گی۔
شرجیل انعام میمن نے ابتدائی مرحلے میں 500 الیکٹرک ٹیکسیاں متعارف کروانے کے لے بھی ضروری اقدامات کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ عوام کو سستی، ماحول دوست اور بااعتماد سفری سہولیات مہیا کی جائیں، سندھ کا ٹرانسپورٹ نظام ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی اور سہولت دونوں کو مدنظر رکھا جا رہا ہے، شرجیل انعام میمن
اجلاس میں اسیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، ایم ڈی ایس ایم ٹی اے کمال دایو، پیپلز بس سروس کے پی ڈی صہیب شفیق اور دیگر موجود تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News