
افغان طالبان کے اخلاقی ضابطے یا ریاستی جبر؟ اقوام متحدہ کی چشم کشا رپورٹ
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) نے طالبان کی جانب سے نافذ شدہ اخلاقی قوانین پر چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اگست 2024 سے قائم وزارت ” امر بالمعروف و نہی عن المنکر ” کےذریعے مظالم جاری ہیں، عالمی قوانین پامال کیے جارہے ہیں، طالبان کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں خواتین کے حقوق کا گلا گھونٹا جارہا ہے، جبکہ طالبان نے اخلاقی قوانین کے ذریعے مردوں کے حلیہ اور خواتین کی عوامی زندگی تک رسائی کو ہدف بنایا ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اخلاقی قوانین کے نفاذ کے لیے طالبان نے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں، ان صوبوں میں قوانین کے نفاذ کیلئے گورنرز کی زیر قیادت کمیٹیاں قائم کی گئیں ہیں، “امر بالمعروف و نہی عن المنکر” کے ذریعے خواتین کے سیاسی، سماجی اور معاشی حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خواتین کی نقل و حرکت اور تعلیم پر شدید پابندیاں عائد ہیں، جس کی وجہ سے خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد پہنچ گئی ہے، جبکہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند کر دی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو محرم کے بغیر سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف ان کے روزگار متاثر ہوئے ہیں بلکہ کئی فلاحی ادارے بھی اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ 46 فیصد خواتین فیلڈ وزٹ کرنے سے محروم رہیں جبکہ 49 فیصد کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان طالبان کی اخلاقی پالیسیوں نے ظلم کی نئی تاریخ رقم کی ہوئی ہے، کیاعالمی ادارے خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News