
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے جنیوا میں منعقدہ 77ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے دوران عالمی برادری کی توجہ خطے میں بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں اور اسرائیلی جارحیت کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ انسانی صحت اور زندگی کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیر صحت نے بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے عمل کو خطے میں 240 ملین پاکستانیوں کی صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کا نظام نہ صرف عوام کو محفوظ پینے کا پانی فراہم کرتا ہے بلکہ 80 فیصد زرعی زمینوں کو سیراب کرتا ہے اور صحت و صفائی کے نظام کو توانائی بھی مہیا کرتا ہے۔
پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، جس پر بھارت کو جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: شعبہ صحت میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، مصطفیٰ کمال
وزیر صحت نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری معصوم فلسطینی بچوں پر جاری مظالم کا نوٹس لے اور اسرائیلی جارحیت کو بند کرائے۔
وفاقی وزیر صحت نے بتایا کہ ان کی فلسطین کے وزیر صحت سے ملاقات ہوئی ہے جس میں فلسطینی عوام کی طبی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہم نے فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لیے ایک واضح طریقہ کار طے کیا ہے اور ہر ممکن طبی معاونت فراہم کریں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کیوبا، سعودی عرب، ترکی اور برطانیہ کے وزرائے صحت سے بھی ملاقات کی اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ویکسین درآمد کرتا ہے، جس کے باعث قیمتی زرمبادلہ بیرون ملک بھیجا جاتا ہے۔ ہم مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں اور عالمی برادری کی مدد و سرمایہ کاری سے پاکستان میں ویکسین کی پیداوار ممکن بنائیں گے۔
پولیو کے خاتمے کو قومی ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ عالمی تعاون سے پاکستان جلد پولیو فری ملک بنے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News