
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اٹھارہ سال سے کم عمری کی شادی پر پابندی کے بل 2025 پر دستخط کردیے ہیں، جس کے بعد اٹھارہ سال سے کم عمری کی شادی پر بننے والے قانون پر عملدرآمد کا آغازہوگیا ہے۔
کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق سینیٹ و قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل میں اسے جرم قرار دیا گیا ہے۔
بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جبکہ نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے۔
نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل دونوں فریقین کے کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا، بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری کی شادی پر پابندی کا قانون غیر شرعی قرار دے دیا
بل کے مطابق18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار،18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کی گئی ہے، جوکہ کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، جبکہ کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا۔
کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی سمجھی جائے گی، نابالغ دلہن یا دولہے کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قراردیا گیا ہے، نابالغ دلہن یا دولہے کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔
بل کے مطابق شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید بمع جرمانہ سزا ہوگی، جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقررکی گئی ہیں۔
کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی، جبکہ شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنا بچوں کی اسمگلنگ قرار، بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔
بل میں بتایا کہ18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا، عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی، بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت میں فی الفور نافذ العمل ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News