اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومتِ پاکستان کے مجوزہ بجٹ اہداف پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں، جس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے بڑھتے ہوئے مالی بوجھ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، کیونکہ ان منصوبوں کا تھرو فارورڈ 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے وزارتِ منصوبہ بندی سے 500 جاری ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں، ان منصوبوں میں اکثریت انفرااسٹرکچر سے متعلق ہے، جن پر بھاری مالی وسائل درکار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی حتمی منظوری میں سخت مشکلات کا سامنا ہے، تاہم وزارتِ خزانہ اور وزارتِ منصوبہ بندی کے درمیان تاحال بجٹ اہداف پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے، جس کے باعث آئندہ مالی سال کی منصوبہ بندی تاخیر کا شکار ہو رہی ہے۔
اس حوالے سے سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا آج طلب کردہ اہم اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا ہے، تاہم اجلاس کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
اس اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ اور سالانہ معاشی پلان پر سفارشات تیار کی جانی تھیں اور رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ اور معاشی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جانا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا یہ اجلاس قومی معیشت کی سمت اور ترقیاتی حکمتِ عملی کے تعین میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، تاہم اب اس میں تاخیر سے بجٹ سازی کے عمل پر بھی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
